’’کشمیری زبان بہت وسیع ہے، ہماری تاریخ، تمدن، ثقافت و پہچان اسی زبان کے ساتھ وابستہ ہے، کشمیری زبان کی ترویج اور حفاظت کے لیے ہمیں انفرادی اور اجماعتی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار کشمیری زبان و ادب میں دو طلائی تمغے حاصل کرنے والے نوجوان مزمل مشتاق نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران شمالی کشمیر کے وارپورہ، سپور سے تعلق رکھنے والے نوجوان مزمل مشتاق نے بتایا کہ انہیں کشمیری زبان و ادب میں طلائی تمغے حاصل کرنے پر انتہائی فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک قوم کی پہچان انکی مادری زبان سے ہوتی ہے، لہٰذا انہوں نے کالج کے دوران ہی کشمیری زبان و ادب میں دلچسپی لی اور کشمیری یونیورسٹی کے شعبہ کشمیری میں داخلہ لیکر امتیازی نمبرات سے ڈگری مکمل کر لی۔
مزمل کے رشتہ داروں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مزمل کو طلائی تمغے حاصل ہونے سے نہ صرف انکے خاندان بلکہ علاقے کا نام بھی روشن ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: 'مادری زبان ختم ہوجائے گی تو پہچان ختم ہوجائے گی'
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مزمل نے کہا کہ نئی نسل کشمیری زبان و ادب سے نا آشنا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان و ادب کا دائرہ کافی وسیع ہے اور کشمیری زبان کسی بھی لحاظ سے دیگر زبانوں سے پسپا یا کمتر نہیں۔
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’موجودہ دور میں والدین ہی اپنے بچوں کو کشمیری زبان سے دور رکھ رہے ہیں، حالانکہ ہماری پہچان اور شناخت ہی کشمیری زبان ہے، یہی ہمارا ورثہ اور کل سرمایہ ہے۔‘‘