ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبے میں گذشتہ شب تجر شریف میں پتھر کی ایک کان سے ایک لاش برآمد کی گئی۔
سوپور پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے 'عسکریت پسند کے معاون کی لاش کو تجر شریف میں ایک پتھر کی کان کے قریب برآمد کیا گیا جہاں وہ پولیس کی ایک چھاپہ مار ٹیم کو چکمہ دیکر رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر بھاگنے میں کامیاب ہوا تھا۔ مہلوک کی شناخت 23 سالہ عرفان احمد ڈار ولد محمد اکبر ڈار ساکن صدیق کالونی سوپور کے بطور ہوئی ہے'۔
ادھر ضلع بارہمولہ بالخصوص قصبہ سوپور میں اس پر اسرار ہلاکت سے لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انتظامیہ نے احتیاطی طور قصبہ سوپور میں موبائل انٹرنیٹ بند کر دیا ہے۔
اہل خانہ کا الزام ہے 'مہلوک کی موت پولیس حراست کے دوران واقع ہوئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
سرینگر کے دو ہوٹلز پر این آئی اے کا چھاپہ
ان کا کہنا ہے کہ عرفان کو عسکریت پسند قرار دے کر حراست کے دوران مارا گیا ہے۔
ای ڈی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے نوجوان کے گھر والوں نے کہا 'عرفان احمد ڈار بیشے سے دوکان دار تھا اور کل رات اس کو پولیس نے گرفتار کیا اور اس کے بعد ہمیں یہ خبر موصول ہوئی کہ عرفان احمد ایک معاون تھا'۔
بس اسٹینڈ سوپور میں واقعے کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاج کیا جس دوران سکیورٹی فورسز اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔