کورونا وائرس سے جہاں ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے ہیں اور لگاتار لاک ڈاون کی وجہ سے لوگوں کے روزگار پر کافی منفی اثر پڑا ہے۔
وہیں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون شائستہ یاسین نے اپنے ہی گھر میں مشروم اگانے کا کام شروع کیا۔شائستہ یاسین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برس سے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے ان کا کافی وقت ضائع ہوتا تھا۔
ایک دن ان کو خیال آیا کہ جو مشروم بازار میں فروخت کئے جاتے ہیں، کیوں نہ وہ انہیں اپنے ہی گھر میں تیار کرے، جو نہ صرف ان کے لئے ایک نیا تجربہ ہوگا بلکہ اس سے روزگار بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
شائستہ نے بتایا کہ انہوں نے ماہرین سے صلح مشورہ کر کے یہ کام شروع کیا اور اس وقت یہ اپنے کام سے کافی خوش ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے مشروم کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں اور انہیں اس کا کافی اچھا منافع حاصل ہو رہا ہے۔ اس کام میں ان کے شوہر بھی ان کا ساتھ دیتے ہے۔
شائستہ نے مزید بتایا کہ اس کام کے لئے ان کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑی، البتہ مشروم بنانے کے لئے ایک اندھیری جگہ کا ہونا بہت ضروری ہے اور اس کو اگانے کے لئے صبح اور شام کو پانی دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔شائستہ کے شوہر عاشق کا کہنا ہے کہ وہ مشروم کافی کم قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں اور ان کی کوشش رہتی ہے کہ غریبوں اور مسکینوں کی مدد کی جائے۔
شائستہ اور ان کے شوہر کا کہنا ہے کہ کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا جو بھی کام شروع کیا جائے اس میں دل کی چاہت ہونی چاہیے تبھی وہ کامیاب ہوتا ہے۔