پوری دنیا میں نئے سال کی آمد پر خوشیاں منائی جارہی ہیں اور لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد آئندہ سال کے بہتر ہونے کی دعائیں دے رہے ہیں۔
بھارت کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں جہاں شدید سردی کی لہر جاری ہے۔ وہیں گلمرگ میں غیر ملکی و غیر مقامی سیاحوں کے علاوہ وادی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے نئے سال کی آمد کا خیر مقدم کیا ہے۔
گلمرگ میں سبھی ہوٹل تقریباً بھرے پڑے ہیں اور تمام چھوٹے بڑے ہوٹلوں میں کوئی جگہ خالی نہیں ہے۔
کم و بیش دو ہزار مقامی سیاحوں کو رات کو ٹھہرنے کے لیے جگہ نہیں ملی ہے۔ سال 2020 کی آخری رات گلمرگ میں ٹھہرنے کے لئے کثیر تعداد میں آئے لوگوں نے تمام چھوٹے بڑے ہوٹلوں میں قبل از وقت ہی ایڈونس بکنگ کی تھی۔
جمعرات کو دن بھر مقامی سیاحوں کا بھاری رش رہا جس سے وہاں قریب چھ ماہ تک کورونا وائرس کی وجہ سے پھیلا سناٹا سیاحوں کی آمد سے رونق میں تبدیل ہوگیا۔
جمعرات کو پرائیویٹ گاڑیوں سے ہزاروں افراد گلمرگ پہنچے جس سے دن بھر زبردست گہماگہمی دیکھنے کو ملی۔
قریب دو ہزار مقامی سیاح کمرے نہ ملنے پر مقامی مساجد اور نجی گاڑیوں ہی میں سو گئے۔
گلمرگ، ٹنگمرگ اور بابا ریشی میں جمعرات شام گئے تک لوگ کرایہ پر کمرے تلاش کرنے کے لئے تگ و دو کررہے تھے۔ تاہم کمرے دستیاب نہیں ہوپا رہے تھے۔
ادھر محکمۂ سیاحت نے سال نو پر جشن کا اہتمام کیا جس میں شرکت کرنے کے لیے شام دیر گئے تک لوگوں کا گلمرگ پہنچنے کا سلسلہ جاری تھا۔یہاں سیاح دن بھر برف پوش پہاڑوں پر کھیلتے رہے۔
ڈویژنل کمشنر کشمیر پی کے پولے بھی گلمرگ میں موجود رہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2020 میں وادی کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا اور آنے والا سال جموں و کشمیر میں امن و امان لے کر آئے، انہوں نے لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد بھی دی۔