ای ڈی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سوپور فروٹ بیرس کے پریذیڈنٹ مدثر احمد نے بتایا کہ 'گزشتہ سال پانچ اگست 2019 کو جب کشمیر میں آٹیکل تین سو ستر کو ہٹایا گیا تب سے لے کر اب تک ہم مشکلات کا سامنا کرنا رہے ہیں کیونکہ بدستور بند ہونے کی وجہ سے ہمارے اس فروٹ انڈسٹری پر بہت برا اثر پڑا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ اس سال بھی کورونا وائرس کی وجہ سے جو لاک ڈاون چل رہا ہے اس سے بھی ہمارے فروٹ گروورس اور ٹرانسپورٹرس کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور موجودہ صورتحال کو دیکھ کر فروٹ انڈسٹری کو زوال پذیر ہونے کا اندیشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارہمولہ: ضلع ترقیاتی کمشنر نے نیشنل ہائی وے کا جائزہ لیا
انہوں نے مزید کہا کہ 'جو وزیر اعظم نے حال ہی میں پیکیج کا اعلان کیا لیکن اس میں سے ہماری فروٹ منڈی کو نظرانداز کیا ہے۔'
ہم سرکار سے التماس کرتے ہیں کہ وہ اس فروٹ انڈسٹری کو مزید نقصان سے بچائے تاکہ اس کے ساتھ منسلک فروٹ گروورس کو مزید نقصان سے دو چار نہ ہونا پڑے۔