جموں و کشمیر کے سرحدی علاقے اوڑی میں رہنے والے نذیر احمد نے بتایا کہ انہوں نے کئی سالوں تک بھارتی فوج میں بحیثیت پوٹر خدمات انجام دیں جب کہ وہ سنہ 2000 میں معمول کے مطابق چرونڈا سرحد پر اپنا کام انجام دے رہے تھے کہ اچانک سرحد پار سے فائرنگ کے نتیجہ میں شدید زخمی ہوگئے جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا اور آپریشن کے دوران ان کے پیر کو کاٹنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد حکومت اور فوج کی جانب سے انہیں کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سرحد پار سے فائرنگ و شیلنگ کے نتیجہ میں متعدد لوگ ہلاک جب کہ ہزاروں مقامی افراد معذور ہوئے ہیں۔ ایسے افراد کو حکومت کی جانب سے ابھی تک کسی طرح کی کوئی امداد نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:اوڑی: آتشزدگی کے سبب اسکول کی عمارت کو نقصان
نذیر احمد نے مزید بتایا کہ گزشتہ 20 سال سے وہ امداد کی تلاش میں فوج کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن ابھی تک انہیں کوئی مدد نہیں دی گئی۔ انہوں نے حکومت اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں سے امداد کی اپیل کی ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کا گزربسر کرسکیں۔