مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور حوصلہ مند صائمہ مشتاق نامی لڑکی نے ایک عمدہ مثال پیش کی ہے، انہوں نے بونیار علاقہ میں منفرد اور معیاری اسکول ’’بزی بینر کنڈر گارڈن’’ کے نام سے ایک اسکول قائم کی ہے، پنجاب کی مشہور و معروف لولی پروفیشنل یونیورسٹی سے ایم ایس سی زولوجی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد کشمیر سے بی ایڈ کی ڈگری حاصل کرچکی صائمہ مشتاق کے اس قدم کی ستائش ہورہی ہے، اس اسکول کے قیام کا مقصد قرب وجوار کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرانا ہے، اور معیاری تعلیم کے ذریعہ ان کی ہمہ جہت شخصیت کی نشو و نما کرنا ہے۔ From job seeker to job provider
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں صائمہ مشتاق نے کہا کہ یہ کام میں نے اپنی بہن سعدیہ مشتاق، اپنی خاص دوست عابدہ کی حوصلہ افزا سرگرمیوں اور اپنے والدین کی دعاؤں کے نیتجہ میں شروع کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس تعلیمی ادارے کے قیام کا مقصد نونہالوں میں صرف روایتی تعلیمی مواد فراہم کرنا نہیں بلکہ انہیں معیاری تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے جہاں ایک طرف بچوں کی ہمہ جہت شخصیات کی نشو و نما پر توجہ دینا ہے تو وہیں ایک بہتر معاشرہ کی تشکیل میں غیر معمولی رول ادا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مشن کو میں ہر سطح پر کامیاب دیکھنا چاہتی ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر ہم جموں یا سرینگر کے بچوں کے اندر ہنر کی بات کریں وہ کافی زیادہ ہے، لیکن اگر ہم بونیار یا اوڑی کی بات کریں گے تو یہاں کے بچوں کے اندر اس کی کمی ہے، اس کمی کو دور کرنے کے لیے میں نے یہ قدام اٹھایا تاکہ اپنے علاقہ کے بچوں کے لیے کچھ کرسکوں۔
مزید پڑھیں:Govt High School Building Chanowpora ڈی ڈی سی چیئرمین نے بڈگام میں اسکولی عمارت کا افتتاح کیا
صائمہ مشتاق نے مزید کہا میں اہل دانش و بینش سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ علم حاصل کرنے کے بعد اپنے لئے اور اپنے معاشرے کیلے کچھ کرکے دکھائیں، ہر تعلیم یافتہ انسان کو سرکار کی ملازمت نہیں مل سکتی، اس لیے بہتر ہے کہ اپنے ہی علاقہ میں اپنے نونہالوں کو منور کریں۔ اس دوران صامہ مشتاق کی دوست عابدہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے علاقہ کے نونہالوں کو معیاری تعلیم سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اعلی انسان بنانے میں کامیاب ہوسکیں۔
عابدہ نے کہا کہ ہماری حوصلہ افزائی کی جارہی ہے،بالخصوص اگر ہم چیف ایجوکیشن آفیسر بارہمولہ اور زونل ایجوکیشن آفیسر زون بونیار کی بات کریں تو ان کی طرف سے ہمیں کافی حوصلہ مل رہا ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح کا سپورٹ ہمیں ملے،تاکہ ہم اپنے علاقہ میں تعلیم کا جال بچھا سکیں۔