سرینگر: جموں کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں آج انسداد رشوت خوری (انٹی کرپشن بیورو) نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ڈگری کالج کے پرنسپل طارق عشائی کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے۔
ای سی بی کے ایک افسر نے کہا کہ پروفیسر طارق عشائی جو گورئمنٹ ڈگری کالج پٹن کے پرنسپل ہیں کو ایس پی کالج سرینگر میں 60 ہزار روپے کی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف شکایت موصول ہونے پر پولیس اسٹیشن اے سی بی سنٹرل کشمیر میں انسداد رشوت خوری ایکٹ 1988 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ ایک کالج پرنسپل کو رشوت ستانی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈاکتر عشائی نے اپنے ماتحت کالج میں تعمیراتی کام کے سلسلے میں ایک ٹھیکیدار کے ساتھ ساز باز کی تھی جس کے لئے اسے رشوت کی رقم دی جارہی تھی۔
معلوم ہوا ہے کہ کیمسٹری مضمون مین پروفیسر کی حیثیت سے کام کرنے والے طارق عشائی کو حال ہی میں ترقی دے کر پرنسپل کا عہدہ دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر عشائی نے اپنا بیشتر سروس کیریر امرسنگھ کالج میں صرف کیا ہے جہاں وہ درس و تدریس کے کاموں کے بجائے یونین بازی میں مشغول رہتے تھے۔ وہ کئی سال تک کالج پروفیسرز کی یونین کے صدر بھی رہے تاہم 5 اگست 2019 کے بعد نہ صرف انہیں امر سنگھ کالج سے چلتا کیا گیا بلکہ انکی یونین بھی غیر فعال ہوکر رہ گئی۔
مزید پڑھیں: RRD Employee Arrested: بارہمولہ میں سرکاری ملازم رشوت لینے کے الزام میں گرفتار
اے سی بی افسر نے بتایا کہ انکے محکمے کی ایک خفیہ ٹیم نے ایس پی کالج میں جال بچھایا اور کارروائی کے دوران طارق عشائی کو موقع پر ہی 60 ہزار روپے کا رشوت لیتے ہوئے دبوچ لیا گیا۔ وہیں انکے ساتھ پٹن کالج کے ہی ایک اسٹنٹ پروفیسر کو بھی 90 ہزار روپیے رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مزکورہ اسسٹنٹ پروفیسر بھی ماضی میں ڈاکٹر عشائی کے ساتھ امر سنگھ کالج میں تعینات رہا ہے اور دونوں کے درمیان کافی گہرے مراسم تھے ۔ جن ڈاکٹر عشائی کو پٹن کالج کی ذمہ داری دی گئی تو انہوں نے مذکورہ اسسٹنٹ پروفیسر کا تبادلہ بھی اپنے ہی کالج میں کرایا۔ اے سی بی نے بتایا کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔