شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری میں لوگوں کے لئے بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ درد سر بنتی جارہی ہے۔
بجلی کے بحران سے پیدا شدہ موجودہ صورتِ حال سے سمبل قصبہ اور اس کے آس پاس کے دیہات پریشان حال ہیں۔ ادھر آئے دن ان مشکلات میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ سمبل قصبہ سے ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع ننی نارہ دیہات کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں بجلی کو لے کر از حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں چوبیس گھنٹوں کے دوران کچھ ہی گھنٹوں کی بجلی سپلائی کی جارہی ہے اور اس میں بھی بار بار کٹوتی کی جاتی ہے۔ یہی حال دیگر علاقوں کی بھی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر مختلف علاقوں سے لوگ بجلی کی آنکھ مچولی سے پریشان ہیں۔
بجلی فیس میں اضافہ
ادھر کئی عام شہریوں کا ماننا ہے کہ گزشتہ مہینے میں محکمہ کی جانب سے بجلی کے فیس میں قریب 200 روپے کا اضافہ کیا گیا جو غریب اور خط افلاس کے نیچے زندگی بسر کرنے والے طبقہ جات کے لئے سر پر بجلی گرانے کے مترادف ہیں۔ اس سے قبل 370 ماہانہ بجلی کا بل ہوا کرتا تھا جو اب 570 روپئے کا ہوگیا ہے کئی شہریوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک غریب کس طرح سے اتنی فیس ادا کرپائے گا؟
کئی دیگر شہریوں کا ماننا ہے کہ اگرچہ ان کے لئے نئے بل کے مطابق فیس ادا کرنا مشکل ہے، وہ اس کے باوجود بھی ادا کرتے اگر انہیں مناسب بجلی میسر ہوتی " جب بجلی ہی نہیں تو اتنی فیس کیوں چارج کی جارہی ہے۔ یہ ایک غریب آدمی کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے -" ایک شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا۔
روزانہ کی بنیاد پر احتجاج
سمبل سوناواری میں گزشتہ دو مہینے کے درمیان درجنوں دفعہ الگ الگ علاقوں سے لوگوں نے محکمہ بجلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا- احتجاجی مظاہرے میں اکثر لوگوں کا ماننا تھا کہ بجلی کی مسلسل غیر موجودگی اور فقدان کی وجہ سے ان کے لئے تنگ آمد بہ جنگ آمد کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور مجبوراً انہیں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا پڑتا ہے جس کے باوجود بھی ان کے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں - ایک دن جب لوگ احتجاج کرتے ہیں تو سمبل انتظامیہ اور پولیس کے افسران وہاں پہنچ کر لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ احتجاج ختم کریں ان کے مسائل کا ازالہ کیا جائے گا بعد میں زمینی سطح پر کچھ ہوتا نہیں ہے
افسران بھی بے بس
ای ٹی وی بھارت سے بجلی کے اس بحران پر بات کرتے ہوئے پاور ڈیولاپمنٹ کارپوریشن کے متعلقہ ایگزیکٹو انجینئر غلام قادر نے اگرچہ لوگوں کے مشکلات و مسائل کا اعتراف کیا تاہم ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ صورتحال اس قدر بھی خراب نہیں جس طرح سے لوگ بڑھا کر پیش کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ دراصل موسمِ سرما کے دوران بجلی کی طلب اور ضرورت میں اضافہ ہو جاتا ہے جسے پورا کرنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ تاہم لوڈ بہت حد تک زیادہ ہونے کی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں کٹوتی ہوجاتی ہے اور سردیوں کے دوران نہ صرف اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کے لئے اس طرح کی صورتحال ہے بلکہ یہ مسئلہ دیگر علاقوں میں بھی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ سردیوں کے دوران از حد لوڈ بجلی پر ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے پھر کٹوتی کا سبب بن جاتا ہے-
ایگزیکٹو انجینئر نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹ اپنی جانب سے ہرر ممکن کوشش کرتا ہے کہ اس طرح کے مسائل پیدا نہ ہوں لیکن لوگوں کو بھی اس صورت حال سے مقابلہ کرنے کے لیے محکمہ کو اپنا ممکل تعاون دینا چاہیے - انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ہیٹر اور بوائلرس کے استعمال بند کریں اور بجلی فیس وقت پر ادا کریں جس میں اس صورتحال سے مقابلہ کرنے کا راستہ مضمر ہے