شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے گنڈ پورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے سکندر احمد ملک کو گزشتہ برس پانچ اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ان پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے مقدمات دائر کرکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بانڈی پورہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔
سکندر احمد ملک جماعت اسلامی کے بانڈی پورہ ضلع کے صدر تھے۔ جمعرات کو جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ میں ان کے معاملے کو لے کر ہوئی سماعت کے دوران جسٹس تاشی ربستان نے ان پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو منسوخ کر دیا۔
عدالت کا ماننا تھا کہ ’’جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت اور دستاویز سکندر احمد کو پی ایس اے کے تحت عائد کیے گئے مقدمے میں قصور وار قرار دینے کے لیے ناکافی ہیں۔‘‘
تاہم عدالت کے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سکندر احمد پر عائد دیگر الزامات کے پیش نظر گرفتار کرکے انہیں سرینگر میں واقع سینٹرل جیل منتقل کر دیا۔
سکندر کے وکیل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس اپنا کام کر رہی ہے اور ہم اپنا، سکندر احمد کی رہائی میں پولیس کی جانب سے ایک بار پھر مشکلات پیدا کی گئیں تاہم ہم قانون کا دروازہ پھر سے کھٹکھٹائیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وادی میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی سے وابستہ متعدد لیڈران و کارکنان کو انتظامیہ نے پی ایس اے کے تحت گرفتار کرکے جموں و کشمیر سمیت دیگر شہروں کے جیلوں میں بند کر دیا۔