ٹورنامنٹ کے دوران وادی گریز کی ایک خاصی تعداد میچ کا مشاہدہ کرتے دیکھی گئی۔ گریز وادی میں اس نوعیت کا فٹبال ٹورنامنٹ پہلی مرتبہ دیکھا گیا- کیونکہ کشمیر کا یہ سرحدی علاقہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور بیشتر اوقات میں یہ علاقہ دوسری صورت میں کافی محدود رہتا ہے۔
یہ علاقہ گذشتہ تین دہائیوں سے دراندازی کرنے والے عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین بندوق کی لڑائیوں کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ تاہم پہلی مرتبہ اس طرح کا ٹورنامنٹ کا انعقاد کرنا اور لوگوں کا اس میں دلچسپی لینا کافی اہمیت کا حامل ہے۔
گریز میں اس طرح فٹبال کے کھیل کو دوبارہ بحال کرنے والے معروف فٹبال کھلاڑی طاہر بیگ کا کہنا تھا کہ ایل او سی کے قریب دور دراز والے اس علاقے میں اس طرح کا فٹبال ٹورنامنٹ منعقد کرنا صرف مقامی لوگوں کی بھر پور حمایت کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹریک منتقل کرنے پر مسرت کا اظہار
انہوں نے کہا 'ٹورنامنٹ کے دوران مجھے بلکل بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ یہ جگہ کنٹرول لائن کے قریب ہے۔ فٹ بال کے شائقین کا ایسا ہی جوش تھا کہ ایک لمحہ کے لئے ہم یہ بھول گئے کہ ہم سرحد کے قریب ہیں یا کسی عام جگہ پہ'
انہوں نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ کا مقصد بانڈی پورہ کے اس دور دراز علاقے میں فٹ بال کو فروغ دینا ہے کیونکہ گریز کے نوجوانوں میں بہت زیادہ صلاحیت ہے لہذا انہیں زمینی سطح پہ تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ کھیل کود کے تئیں ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ابھارا جا سکے۔
حبہ خاتون فٹ بال گولڈ کپ ٹورنامنٹ کا آغاز 19 اگست کو ہوا تھا اور 21 کو حبہ خاتون اسپورٹس اسٹیڈیم یہ کپ اختتام پذیر ہوا۔ فائنل میں اسپورٹس کلب نے داورایف سی کو تین زیرو (3-0) سے شکست دے دی۔ اگرچہ داور ایف سی نے گول پھینکنے کو کم کرنے کے لئے دونوں طرف سے کافی کوشش کی تاہم داور ایف سی ناکام رہا-
ٹورنامنٹ کا اہتمام بانڈی پورہ فٹ بال کمیونٹی نے جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اور نیشنل اینڈ انٹرنیشنل فٹبالرز فورم کے اشتراک سے کیا تھا۔ مختلف علاقوں کے لوگوں نے سرحدی علاقے گریز میں فٹ بال کو فروغ دینے کے لئے اس طرح کے مقابلوں کے انعقاد پر ٹورنامنٹ کے منتظمین کی کاوشوں کی کافی سراہنا کی۔