بانڈی پورہ (جموں و کشمیر) : شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں قصبہ کے بلاک ڈیولپمنٹ آفس کے احاطے میں جموں کشمیر ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی JKDPAP کی جانب سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کے علاوہ دیگر پارٹیز خاص کر کانگریس سے علیحدہ ہوئے سینئر لیڈران بشمول تاج محی الدین، جی ایم سروری، سلمان نظامی سمیت پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں مقامی باشندوں، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، کی خاصی تعداد بھی اجلاس میں موجود رہی۔
اس موقع پر پارٹی لیڈران نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال خاص کر سیاسی اور معاشی حالات پر گفتگو کی۔ مقررین نے جموں و کشمیر میں بے روزگاری کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اس جانب توجہ مبذول کرنے کی اپیل کی۔ مقررین نے غلام نبی آزاد کے دور حکومت میں جموں و کشمیر بالخصوص ضلع باندی پورہ میں کئے گئے تقریاتی کاموں کا خاص طور پر تذکرہ کیا۔
پارٹی سربراہ غلام نبی آزاد نے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد ہوئے سیاسی خلاء کے دوران عام لوگوں کو درپیش مسائل کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عرصہ کے دوران بے روزگاری، منشیات جیسے مسائل عروج پر پہنچ گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد انہوں نے مسلسل پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیے جانے کی مانگ کی۔ آزاد نے کہا: ’’اگرچہ مرکزی سرکار نے اس حوالے سے پوری یقین دہانی کرائی تاہم ایک طویل عرصہ گزرنے کے باوجود نہ ہی ریاستی درجہ بحال کرنے کے حوالہ سے کوئی اقدام اٹھایا گیا اور نہ ہی یہاں الیکشن منعقد کرائے گئے۔‘‘
مزید پڑھیں: DPAP Convention in Sopore: سوپور میں ڈی پی اے پی کنونشن کا انعقاد
پروگرام کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے آزاد نے کہا: ’’جموں و کشمیر متعد اعتبار سے مشکلات سے دوچار ہے، ایک انتخابی عمل سے ہی کئی مشکلات کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے سرحدی ضلع راجوری اور اس کے ملحقہ علاقوں میں گزشتہ ایک برس کے دوران پیش آئے عسکری معاملات پر بھی گفتگو کی۔ آزاد نے ’’جموں و کشمیر میں پتھر بازی، عسکریت پسندی اور ہڑتالوں کو ختم کرنے‘‘ پر مرکزی حکومت کی ستائش کی۔