شمالی کشمیر کے سرحدی علاقہ گریز میں 50 کمیونٹی بنکر کی تعمیر مکمل ہونے کے قریب ہے اور امید کی جارہی ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک سبھی بنکروں کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔
ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنکروں کا 90 فیصد کام ہوچکا ہے اور اگست کے آخر تک سارے بنکر مکمل ہوجائیں گے۔
ڈاکٹر اویس احمد نے بتایا کہ گریز میں مزید بنکر تعمیر کرنے کے حوالے سے عوامی مطالبے کے پیش نظر رکھ کر ایک منصوبے کو حکومت کے پاس بھیج دیا گیا ھے اور امید کی جا رہی ہے کہ اسے منظوری دی جائے گی۔
مقامی لوگوں نے انتظامیہ کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کمیونٹی بنکروں کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر بھی بنکر تعمیر کئے جائیں، تاکہ کراس باڈر شیلنگ کے دوران وہ فوراً ان بنکروں میں پناہ لے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاحتی مقام گریز حکام کی نظروں سے اوجھل کیوں؟
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ زمین نہ ملنے کی وجہ سے زیادہ تر بنکر بستیوں سے دور تعمیر کئے گئے ہیں، اس لئے ان کا مطالبہ ہے کہ بستیوں میں بھی انفرادی سطح پر چھوٹے چھوٹے بنکر تعمیر کئے جائیں ۔
ادھر تُلیل علاقے کے لوگ میں مانگ کر رہے ہیں کہ علاقے میں بھی کمیونٹی بنکر تعمیر کئے جائیں۔
تلیل کے بی ڈی سی چیئرمین اعجاز خان نے بتایا کہ چونکہ تُلیل علاقہ وادی گریز سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ہے اور اس علاقے میں ابھی تک کوئی کمیونٹی بنکر تعمیر نہیں کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جس طرح سے گریز علاقے میں عوام کی تحفظ کے لیے کمیونٹی بنکر تعمیر کیے جا رہے ہیں اس طرز سے تُلیل علاقے میں بھی اس طرح کے بنکر تعمیر کئے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کراس باڈر شیلنگ کے دوران بکتور علاقے کا بجرن گاؤں مکمل طور پر جل گیا تھا۔ جب کہ متعدد بار کراس باڈر شیلنگ کی وجہ سے کئی افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ان واقعات کے بعد حکومت نے گریز میں 5 کروڑ روپے کی لاگت سے 50 کمیونٹی بنکر تعمیر کرنے کا کام شروع کیا تھا۔