ETV Bharat / state

Art of Carpet Weaving: قالین بافی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ

قالین بافی یا شال بافی کا کام آج سے کئی دہائی قبل پورے کشمیر میں اپنے عروج پر تھا۔ اس سے لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوتا تھا۔ جس میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہوا کرتی تھی۔ تاہم کئی اسباب کی وجہ سے یہ اہم صنعت زوال پذیر ہو رہی ہے۔ Carpet weaving in kashmir

قالین بافی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ
قالین بافی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ
author img

By

Published : Jun 21, 2022, 5:59 PM IST

Updated : Jun 21, 2022, 7:33 PM IST

بانڈی پورہ: جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے اشٹینگو آلوسہ اور کہنوسہ گاؤں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین قالین بافی اور دیگر ہینڈی کرافٹس جیسے شال بافی کے ذریعے اپنا روزگار کمانے کی اہل ہوچکی ہیں جبکہ درجنوں لڑکیاں یہ ہنر سیکھنے کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان میں سے کئی ایک خواتین گریجویشن، پوسٹ گریجویشن یا پھر بارہویں جماعت تک بھی پڑی لکھی ہیں۔ Bandipora women adopted carpet weaving

قالین بافی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ


دراصل قالین بافی یا شال بافی کا کام آج سے کئی دہائی قبل پورے کشمیر میں اپنے عروج پر تھا۔ جسے لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوتا تھا۔ جس میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہوا کرتی تھی۔ تاہم کئی ایک اسباب کی وجہ سے یہ اہم صنعتیں زوال پزیر ہوئی حتی کہ موجودہ دور کے بہت کم نوجوان ان اہم صنعتوں کے نام یا مطلب سے بھی محروم ہیں۔ تاہم اشٹینگو گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر قالین باف محمد مقبول نے اسے اپنے گاؤں کے ساتھ ساتھ کئی ایک ملحقہ گاؤں میں زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ The Art of Carpet Weaving

ان میں سے بیشتر خواتین محمد مقبول کی سوسائٹی ڈیلائٹ کارپٹس سے ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ہی اس کی اہل ہو چکی ہیں۔ جس کے باعث اشٹینگو، آلوسہ اور کہنوسہ جیسے گاوں میں سینکڑوں کی تعداد خصوصاً خواتین اپنا روزگار کمارہی ہیں۔ ان میں سے کئی خواتین اپنے ساتھ ساتھ اپنے اہلخانہ کی مدد بھی کر رہی ہیں جبکہ کئی اپنی کمائی سے شادیاں بھی کر چکی ہیں۔ carpet weaving a primary source of income

ڈیلائٹ کارپٹس میں ہی ٹریننگ حاصل کر رہی خاتون صائمہ کا کہنا ہے کہ ہم چار بہنیں اور، ایک بھائی ہے۔ ہمارے والد کا انتقال اس وقت ہوا جب ہم بہت چھوٹے تھے۔ گھر کے مالی حالات بے حد خراب تھی تاہم میری بڑی دو بہنوں نے بہت جلد قالین بافی کا کام سیکھ کر کمانا شروع کیا جس کے بعد گھر کے مالی حالات سدھرنے لگے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انہو نے اپنی شادیاں اپنی کمائی سے کی اور وہ مجھے میری اور ایک بہن اور بھائی کی مدد بھی کرتی رہیں۔ بارہویں جماعت امتحان پاس کرنے کے بعد میں بھی ان کے نقش و قدم پر چلنے لگی۔ اور اب میں والدہ اپنی اور ایک بہن اور بھائی کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل ہوچکی ہوں۔

اشٹینگو سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور لڑکی افروزہ گریجویشن کرچکی ہیں اور اس کے بعد اسے سرکاری نوکری کی امید نہیں تھی بلکہ اس کے بے حد پسماندہ گھریلو حالات بھی اسے آگے تعلیم جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ جس کے بعد اس نے بھی قالین بافی کا ہنر سیکھنا شروع کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ سرکاری نوکری حاصل کرکے میں اپنی زندگی بلا شبہ شان و شوکت سے گزار لیتی لیکن یہ ہنر سیکھنے کے بعد اب مجھے اندازہ ہوا ہے کہ میں اب اپنی جیسی بے حد پسماندہ گھروں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو ٹریننگ دیکر اپنا روزگار کمانے کی اہل بناسکتی ہوں۔ جسے مجھے بے حد اسکون میسر یوگا۔ تاہم اگر سرکار اس صنعت کی طرف توجہ دے گے تو ہم اس صنعت کے زریعے سینکڑوں بلکہ ہزاروں خواتین کو اس کا اہل بنا سکتے ہیں۔

محمد مقبول جس نے بڑی مشقت سے نہ صرف اپنے علاقے میں اس صنعت کو زندہ رکھا بلکہ کئی ایک خواتین کو روزگار حاصل کرنے کا اہل بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ محکموں یا سرکار کی جانب سے وقتآ فوقتاً اسے مدد ملتی تو آج پورے بانڈی پورہ میں کئی ہزار خواتین اہنا روزگار کماتی اور قالین بافی کی یہ صنعت کم سے کم بانڈی پورہ میں ایک بار پھر اپنے عروج پر ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں : Kashmiri Artisan Weaves National Flag on Carpet: قالین پر قومی پرچم بنانے کی محمد مقبول کی انوکھی پہل

بانڈی پورہ: جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے اشٹینگو آلوسہ اور کہنوسہ گاؤں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین قالین بافی اور دیگر ہینڈی کرافٹس جیسے شال بافی کے ذریعے اپنا روزگار کمانے کی اہل ہوچکی ہیں جبکہ درجنوں لڑکیاں یہ ہنر سیکھنے کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان میں سے کئی ایک خواتین گریجویشن، پوسٹ گریجویشن یا پھر بارہویں جماعت تک بھی پڑی لکھی ہیں۔ Bandipora women adopted carpet weaving

قالین بافی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ


دراصل قالین بافی یا شال بافی کا کام آج سے کئی دہائی قبل پورے کشمیر میں اپنے عروج پر تھا۔ جسے لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوتا تھا۔ جس میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہوا کرتی تھی۔ تاہم کئی ایک اسباب کی وجہ سے یہ اہم صنعتیں زوال پزیر ہوئی حتی کہ موجودہ دور کے بہت کم نوجوان ان اہم صنعتوں کے نام یا مطلب سے بھی محروم ہیں۔ تاہم اشٹینگو گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر قالین باف محمد مقبول نے اسے اپنے گاؤں کے ساتھ ساتھ کئی ایک ملحقہ گاؤں میں زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ The Art of Carpet Weaving

ان میں سے بیشتر خواتین محمد مقبول کی سوسائٹی ڈیلائٹ کارپٹس سے ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ہی اس کی اہل ہو چکی ہیں۔ جس کے باعث اشٹینگو، آلوسہ اور کہنوسہ جیسے گاوں میں سینکڑوں کی تعداد خصوصاً خواتین اپنا روزگار کمارہی ہیں۔ ان میں سے کئی خواتین اپنے ساتھ ساتھ اپنے اہلخانہ کی مدد بھی کر رہی ہیں جبکہ کئی اپنی کمائی سے شادیاں بھی کر چکی ہیں۔ carpet weaving a primary source of income

ڈیلائٹ کارپٹس میں ہی ٹریننگ حاصل کر رہی خاتون صائمہ کا کہنا ہے کہ ہم چار بہنیں اور، ایک بھائی ہے۔ ہمارے والد کا انتقال اس وقت ہوا جب ہم بہت چھوٹے تھے۔ گھر کے مالی حالات بے حد خراب تھی تاہم میری بڑی دو بہنوں نے بہت جلد قالین بافی کا کام سیکھ کر کمانا شروع کیا جس کے بعد گھر کے مالی حالات سدھرنے لگے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انہو نے اپنی شادیاں اپنی کمائی سے کی اور وہ مجھے میری اور ایک بہن اور بھائی کی مدد بھی کرتی رہیں۔ بارہویں جماعت امتحان پاس کرنے کے بعد میں بھی ان کے نقش و قدم پر چلنے لگی۔ اور اب میں والدہ اپنی اور ایک بہن اور بھائی کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل ہوچکی ہوں۔

اشٹینگو سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور لڑکی افروزہ گریجویشن کرچکی ہیں اور اس کے بعد اسے سرکاری نوکری کی امید نہیں تھی بلکہ اس کے بے حد پسماندہ گھریلو حالات بھی اسے آگے تعلیم جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ جس کے بعد اس نے بھی قالین بافی کا ہنر سیکھنا شروع کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ سرکاری نوکری حاصل کرکے میں اپنی زندگی بلا شبہ شان و شوکت سے گزار لیتی لیکن یہ ہنر سیکھنے کے بعد اب مجھے اندازہ ہوا ہے کہ میں اب اپنی جیسی بے حد پسماندہ گھروں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو ٹریننگ دیکر اپنا روزگار کمانے کی اہل بناسکتی ہوں۔ جسے مجھے بے حد اسکون میسر یوگا۔ تاہم اگر سرکار اس صنعت کی طرف توجہ دے گے تو ہم اس صنعت کے زریعے سینکڑوں بلکہ ہزاروں خواتین کو اس کا اہل بنا سکتے ہیں۔

محمد مقبول جس نے بڑی مشقت سے نہ صرف اپنے علاقے میں اس صنعت کو زندہ رکھا بلکہ کئی ایک خواتین کو روزگار حاصل کرنے کا اہل بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ محکموں یا سرکار کی جانب سے وقتآ فوقتاً اسے مدد ملتی تو آج پورے بانڈی پورہ میں کئی ہزار خواتین اہنا روزگار کماتی اور قالین بافی کی یہ صنعت کم سے کم بانڈی پورہ میں ایک بار پھر اپنے عروج پر ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں : Kashmiri Artisan Weaves National Flag on Carpet: قالین پر قومی پرچم بنانے کی محمد مقبول کی انوکھی پہل

Last Updated : Jun 21, 2022, 7:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.