جہاں ایک طرف تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین فوجی سطح کی بات چیت اور اس کے ذریعے سے ایل او سی پر دونوں ممالک کے درمیان جنگ معاہدے کی رضامندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ وہیں اس طویل لائن آف کنٹرول کے اس پار بسنے والے لاکھوں افراد نے بھی مسرت کا اظہار کیا ہے۔
سرحدی علاقہ گریز سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ حالات بہتر ہوں گے۔
گریز سے تعلق رکھنے والے افراد نے کہا کہ ذہنی اطمینان یا سکون فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر کئی اسباب کے حوالے سے یہ ان کے لئے ایک بہت بڑی اور اہم خبر ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے مابین ایل او سی پر بسنے والے باشندوں کو دونوں اطراف سے ہونے والی فائرنگ اور شیلنگ کے باعث بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مسلسل ترک سکونت کے علاوہ انہیں کئی بار مالی اور جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔