بانڈی پورہ مونسپل کونسل کے صدر بشارت حسین نجار کی قیادت میں کیے گئے اس احتجاج کے دوران لوگوں نے گیٹ کے سامنے کاغذی ہسپتال بنا کر اُس پر گلو کوز کی بوتلیں چڑھائیں۔
احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ 'چند روز قبل پرانے ضلع ہسپتال میں ایک خاتون نے سر راہ بچے کو جنم دے کر پورے علاقے کو شرمسار کردیا دوسری جانب نئے ضلع ہسپتال کو ڈیڑھ ماہ قبل عارضی طور پر شروع کر کے لوگوں کے ساتھ ایک مزاق کیا گیا۔
مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر پندرہ دنوں کے اندر ضلع ہسپتال کو مکمل طور پر شفٹ نہیں کیا گیا تو بانڈی پورہ میں بڑے پیمانے پر ایک عوامی مہم شروع کی جائے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ ہسپتال کی تعمیر پر گیارہ برس لگ گئے ہیں اور اس کے باوجود بھی ہسپتال میں کئی کام نامکمل ہیں۔