ایک مقامی خبر رساں ادارے کے ساتھ منسلک نامہ نگار ساجد رینہ کے خلاف واٹس ایپ پر ایک اسٹیٹس اپلوڈ کرنے پر جموں و کشمیر پولیس نے انکے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ساجد رینہ - جو ضلع بانڈی پورہ کے گامرو علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ نے 30 مئی کو اپنے واٹس ایپ پر ایک سٹیٹس اپلوڈ کیا تھا جس میں انہوں نے جھیل وُلر میں سنہ 2006 میں ڈوب کر فوت ہونے والے 20بچوں کو ’’شہید‘‘ قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ سنہ 2006میں 30 مئی کو جھیل ولر میں فوج کی ایک ناؤ الٹنے سے اس میں سوار قریب 20 بچوں کی موت واقع ہوئی تھی۔
کشمیر نیوز آبزرور نامی ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے ایک پریس نوٹ کے مطابق ان کے بانڈی پورہ کے نمائندے کو پولیس تھانہ بانڈی پورہ کی جانب سے اطلاع موصول ہوئی کہ ان کے خلاف وٹس ایپ پر ایک سٹیٹس اپلوڈ کرنے پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں 30 مئی 2006 کو ولر جھیل میں ایک بوٹ کے ڈوبنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والے 20 بچوں کو ’’شہداء‘‘ کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
ادھر بانڈی پورہ پولیس نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ پولیس تھانہ بانڈی پورہ میں ساجد رینہ نامی ایک شخص کے متعلق ایک واٹس ایپ سٹیٹس کے متعلق ایف آئی آر درج کیا گیا ہے جس کے حوالے سے تحقیقات ضروری ہے، تاہم بانڈی پورہ پولیس نے واضح کیا ہے کہ یہ مقدمہ مذکورہ شخص کے پیشے کے متعلق نہیں ہے جس طرح سے خبروں میں بیان کیا جا رہا ہے۔