ETV Bharat / state

بانڈی پورہ: گنڈ جہانگیر کووڈ-19 کا مرکز کیوں بنا؟

شمالی کشمیر کا ضلع بانڈی پورہ پورے جموں و کشمیر میں کووڈ-19 سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں تاحال اس وائرس کے 84 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔

گنڈ جہانگیر کووڈ-19 کا مرکز کیوں بنا
گنڈ جہانگیر کووڈ-19 کا مرکز کیوں بنا
author img

By

Published : Apr 20, 2020, 2:57 PM IST

ضلع بانڈی پورہ کے حاجن تحصیل سے منسلک گنڈ جہانگیر نامی ایک ایسا گاؤں ہیں جہاں 40 کے قریب کورونا وائرس سے متاثرہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک کی موت پہلے ہی واقع ہوچکی ہے جبکہ دیگر افراد سرینگر کے مختلف اسپتالوں کے ائیسولیشن وارڈوں میں زیر علاج ہیں۔

گنڈ جہانگیر کووڈ-19 کا مرکز کیوں بنا

اس کے علاوہ 300 کے قریب افراد انتظامیہ کی جانب سے چلائے جارہے قرنطینہ مراکز میں زیر نگرانی میں ہیں جبکہ گاؤں کے تمام لوگ گھروں کے اندر ہی بیٹھے ہیں۔

علاقے کی جغرافیہ کی اگر بات کریں تو گنڈ جہانگیر نامی یہ علاقہ سب ضلع سمبل سے قریب 10 کلومیٹر کی دوری پہ آباد ہے اور یہ گاؤں حاجن، سوپور اور پٹن جیسے قصبوں کو آپس میں جوڑتا ہے گنڈ جہانگیر گاؤں چونکہ ایک دیہاتی علاقہ ہے یہاں میوہ باغات اور سرسبز و شاداب کھیت موسم بہار کی عکاسی کرتے نظر تو آتے ہیں تاہم انسانوں سے جیسے یہ بستی خالی اور ویران پڑی ہوئی ہو - علاقے کے اندر داخل ہوتے ہی ذہنوں پہ خوف وحشت طاری ہوجاتی ہے کیونکہ گلی کوچہ اور سڑکوں پہ کوئی آدم زاد نظر نہیں آتا ہے

دوسری جانب اگر رخ کریں تو پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا عملہ دن رات گاؤں کی نگرانی میں لگا ہے اور تمام خارجی و داخلی راستے سیل کردیئے گئے ہیں، صرف انتہائی میڈکل ایمرجینسی کی ہی صورت میں کسی کو باہر نکلنے کی اجازت مل سکتی ہیں - ضلع انتظامیہ، ہیلتھ اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے والے اداروں سے وابستہ افراد باضابطہ پی پی ای کٹ یعنی ذاتی تحفظ فراہم کرنے والی وردی پہنے ہوئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں - ہر سو خوف و دہشت کا ماحول صاف دکھائی دیتا ہے -

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے کئی معزز شہریوں کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال اس قدر پیچیدہ ہے کہ گھروں کے اندر بھی ایک دوسرے افراد کو شبہات کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔

انہیں شبہہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے اوائل میں جب یہاں اتنے مثبت کیسز سامنے نہیں آئے تھے کسی نہ کسی طرح سے گاؤں کے رہائشی ایک دوسرے مثبت فرد کے رابطے میں آئے ہونگے

ان کا مطالبہ ہے کہ گائوں میں فرداً فرداً کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جانا چاہئے تاکہ شبہات دور ہوجائے۔

وہیں اس صورتحال سے پیدا شدہ دیگر مسائل کا بھی انہیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے- انہوں نے کہا کہ انہیں اشیاء خوردنی اور دیگر ضروری ادویات کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے -

ادھر ضلع میں تعینات کووڈ 19 کے نوڈل آفیسر سید شہنواز بخاری نے کہا کہ انتظامیہ کی یہ ہرممکن کوشش ہے کہ ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے لوگوں کا لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کرنا ان کے اپنے ہاتھوں میں ہیں - انہوں نے مزید کہا "لوگوں سے ہماری گزارش ہے کہ وہ سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں باقی راشن و دیگر ضروری اشیاء ہم ان تک کسی بھی صورت میں پہنچائیں گے علاقہ پہلے ہی کووڑ 19 سے بری طرح متاثر ہے تاہم لوگ اور انتظامیہ کے آپسی تال میل اور تعاون سے مزید پھیلاؤ پر قابو پانا مشکل نہیں "

ضلع بانڈی پورہ کے حاجن تحصیل سے منسلک گنڈ جہانگیر نامی ایک ایسا گاؤں ہیں جہاں 40 کے قریب کورونا وائرس سے متاثرہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک کی موت پہلے ہی واقع ہوچکی ہے جبکہ دیگر افراد سرینگر کے مختلف اسپتالوں کے ائیسولیشن وارڈوں میں زیر علاج ہیں۔

گنڈ جہانگیر کووڈ-19 کا مرکز کیوں بنا

اس کے علاوہ 300 کے قریب افراد انتظامیہ کی جانب سے چلائے جارہے قرنطینہ مراکز میں زیر نگرانی میں ہیں جبکہ گاؤں کے تمام لوگ گھروں کے اندر ہی بیٹھے ہیں۔

علاقے کی جغرافیہ کی اگر بات کریں تو گنڈ جہانگیر نامی یہ علاقہ سب ضلع سمبل سے قریب 10 کلومیٹر کی دوری پہ آباد ہے اور یہ گاؤں حاجن، سوپور اور پٹن جیسے قصبوں کو آپس میں جوڑتا ہے گنڈ جہانگیر گاؤں چونکہ ایک دیہاتی علاقہ ہے یہاں میوہ باغات اور سرسبز و شاداب کھیت موسم بہار کی عکاسی کرتے نظر تو آتے ہیں تاہم انسانوں سے جیسے یہ بستی خالی اور ویران پڑی ہوئی ہو - علاقے کے اندر داخل ہوتے ہی ذہنوں پہ خوف وحشت طاری ہوجاتی ہے کیونکہ گلی کوچہ اور سڑکوں پہ کوئی آدم زاد نظر نہیں آتا ہے

دوسری جانب اگر رخ کریں تو پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا عملہ دن رات گاؤں کی نگرانی میں لگا ہے اور تمام خارجی و داخلی راستے سیل کردیئے گئے ہیں، صرف انتہائی میڈکل ایمرجینسی کی ہی صورت میں کسی کو باہر نکلنے کی اجازت مل سکتی ہیں - ضلع انتظامیہ، ہیلتھ اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے والے اداروں سے وابستہ افراد باضابطہ پی پی ای کٹ یعنی ذاتی تحفظ فراہم کرنے والی وردی پہنے ہوئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں - ہر سو خوف و دہشت کا ماحول صاف دکھائی دیتا ہے -

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے کئی معزز شہریوں کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال اس قدر پیچیدہ ہے کہ گھروں کے اندر بھی ایک دوسرے افراد کو شبہات کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔

انہیں شبہہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے اوائل میں جب یہاں اتنے مثبت کیسز سامنے نہیں آئے تھے کسی نہ کسی طرح سے گاؤں کے رہائشی ایک دوسرے مثبت فرد کے رابطے میں آئے ہونگے

ان کا مطالبہ ہے کہ گائوں میں فرداً فرداً کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جانا چاہئے تاکہ شبہات دور ہوجائے۔

وہیں اس صورتحال سے پیدا شدہ دیگر مسائل کا بھی انہیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے- انہوں نے کہا کہ انہیں اشیاء خوردنی اور دیگر ضروری ادویات کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے -

ادھر ضلع میں تعینات کووڈ 19 کے نوڈل آفیسر سید شہنواز بخاری نے کہا کہ انتظامیہ کی یہ ہرممکن کوشش ہے کہ ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے لوگوں کا لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کرنا ان کے اپنے ہاتھوں میں ہیں - انہوں نے مزید کہا "لوگوں سے ہماری گزارش ہے کہ وہ سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں باقی راشن و دیگر ضروری اشیاء ہم ان تک کسی بھی صورت میں پہنچائیں گے علاقہ پہلے ہی کووڑ 19 سے بری طرح متاثر ہے تاہم لوگ اور انتظامیہ کے آپسی تال میل اور تعاون سے مزید پھیلاؤ پر قابو پانا مشکل نہیں "

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.