ضلع بانڈی پورہ میں گورنمنٹ ہائی اسکول ہاکبارہ، سوناواری کی توسیع کے لیے تعمیر کا کام سال 2006 میں شروع کیا گیا تھا تاہم عمارت کا کام نامعلوم وجوہات کی بنا پر بیچ راستے میں ہی ادھورا چھوڑ دیا گیا۔
محکمہ آر اینڈ بی میں کام کر رہے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسکولی عمارت پر اُس وقت قریب 40 لاکھ سے بھی زیادہ رقم خرچ کی گئی تھی تاہم بعد میں اس کی تکمیل کے لئے محض ایک یا ڈیڑھ لاکھ روپیے درکار تھے جو واگزار نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے عمارت مکمل نہیں ہو پائی۔
ادھر مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عمارت قمار بازوں کا مرکز بن گئی ہے اور اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ یہ عمارت ابھی تک نامکمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے بارہا متعلقہ محکموں کو اس بارے میں آگاہ کیا تاہم اس کے باوجود اسکولی عمارت کی تکمیل کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر انتظامیہ کو یہ عمارت نہیں بنانی تھی تو اس کے نام پر سرکاری خزانے سے اتنی رقم کیونکر خرچ کی گئی! یا اگر تعمیر کرنے کی ضرورت تھی تو کام کو وسط میں ہی کیوں ادھورا چھوڑا گیا؟‘‘ اس سب کے لئے کون ذمہ دار ہے ہاکبارہ، سوناواری کے لوگ چودہ برسوں سے جواب کے منتظر ہیں۔
ہاکبارہ، سوناواری میں قائم اسکولی عمارت 14 برس گزرنے کے بعد بھی نا مکمل ہے، جس سے تعمیر و ترقی کے انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی کھل جاتی ہے۔
مقامی باشندوں نے اسکولی عمارت کی فوری طور پر مرمت کرنے اور اسے قابل استعمال بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔