آسام اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے اے آئی یو ڈی ایف کے ساتھ اتحاد کا مضبوطی سے دفاع کرتے ہوئے لوک سبھا رکن گورو گوگوئی نے کہا کہ ترمیم شدہ شہریت ایکٹ (سی اے اے) کے بعد ریاست کا سماجی و سیاسی منظر نامہ مکمل طور پر بدل گیا ہے، لہٰذا احتجاج کرنے والوں کو عوام کی خواہشات کے مطابق متحد ہونا پڑے گا۔
گورو نے کہا کہ اس کے والد ترون گوگوئی نے اس سے قبل ہمیشہ اے آئی یو ڈی ایف کے ساتھ کسی بھی اتحاد کی مخالفت کی تھی، لیکن سی اے اے کے بعد کے منظر نامے میں انہوں نے خود ہی دونوں جماعتوں کے مابین اتحاد کا نظریہ دیا۔
کانگریس کے سینئر رہنما نے پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آسام کی صورتحال کو اب دو مراحل میں تقسیم دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آسام معاہدے کو محفوظ رکھنے کے لئے سی اے اے مخالف تمام قوتوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔ سی اے اے سے قبل کی صورتحال میں، ہم متعلقہ سیاسی نظریات کے بارے میں بات کر رہے ہیں جن میں اے جی پی (آسام گن پریشد) بھی شامل ہے، جس (اے جی پی) کو اپنی تاریخ کے مطابق سی اے اے کی مخالفت کرنی چاہئے تھی۔ تاہم اس نے اپنا رخ بدلا اور راجیہ سبھا میں سی اے اے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس طرح اس (اے جی پی) نے آسام موومنٹ اور آسام معاہدے سے پیٹھ پھیر دی، جس میں ان کا بڑا کردار تھا۔
گورو گوگوئی نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت بی جے پی کے تمام رہنما کانگریس کے ساتھ لوک سبھا رکن بدرالدین اجمل کی زیر قیادت اے آئی یو ڈی ایف کے اتحاد پر تنقید کر رہے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ انہیں ڈر پیدا ہوگیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ سی اے اے مخالف دو نئی جماعتیں یعنی رائے زور دل اور آسام جاتیہ پریشد اتحاد میں کیوں شامل نہیں ہیں، گوگوئی نے کہا کہ کانگریس نے انہیں مدعو کیا تھا لیکن انہوں نے اس تجویز کو قبول نہیں کیا۔ کانگریس لیڈر نے اخیر مین زور دے کر کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اتحاد سے ہم ریاست میں حکومت تشکیل دینے جا رہے ہیں۔