ETV Bharat / state

تریپورہ میں سی اے بی کے سلسلے میں کشیدگی - تریپورہ میں سی اے بی کے خلاف احتجاج

تریپورہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری تحریک کے ساتھ جمہوری طریقے سے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد ختم ہوگئی۔

تریپورہ میں سی اے بی کے سلسلے میں کشیدگی
تریپورہ میں سی اے بی کے سلسلے میں کشیدگی
author img

By

Published : Dec 14, 2019, 2:26 PM IST

تریپورہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے بی) کے خلاف جاری مشترکہ تحریک مسلسل رابطے کے ساتھ جمہوری طریقے سے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد ختم ہوگئی ہے، لیکن شمالی تریپورہ کے کنچن پور اور دھلائی ضلع کے گنداچیرا میں ابھی بھی اس مسئلے کے پیش نظر کشیدگی برقرار ہے۔

رپورٹز کے مطابق کنچن پور میں تین دن پہلے برو پناہ گزینوں کے حملے کے بعد 1500 سے زیادہ غیر قبائلی رہائشیوں نے اپنے گھروں کو چھوڑدیا۔

سی اے بی کے مخالفت مظاہرین کی حمایت میں برو بےگھروں پر یہ حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، ان کنبوں نے کنچن پور سے برو پناہ گزینوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جاتی تب تک وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔

پچھلے تین دنوں سے کنچن پور میں ڈیرا ڈالے شمالی تریپورہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھانو پد چکرورتی نے کہا کہ حالات میں بہتری ہوئی ہے اور انتظامیہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے کنبوں کے ساتھ مسلسل میٹنگز کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کنچن پور میں پچھلے دو دنوں میں تشدد کا کوئی تازہ واقعہ نہیں ہوا ہے اور انتظامیہ نے سبھی احتیاطی قدم اٹھائے ہیں۔

لکھی پور علاقے کے 209 غیر قبائلی کنبوں نے ہائر سیکنڈری سکول میں پناہ لی اور دیگر 39کنبوں نے مشرقی لکھی پور میں ایس پی او کیمپز میں پناہ لی ہے، جبکہ 45 کنبے کنچن پور میں ایک جونیئر بیسک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب 56 برو کنبوں نے اوریچارا کے ایک سکول میں اور دیگر 10کنبوں نے رامچرن ہائی سکول میں پناہ لے رکھی ہے۔

ان علاقوں میں مشتعل لوگوں نے سبھی دکانوں اور بازاروں کو بند کردیا ہے اور تب تک نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک حکومت تشدد اورحملے میں ان کے نقصان کی بھرپائی اور پوری طرح تحفظ مہیا نہیں کرتی، برو کیمپوں کو تباہ نہیں کرتی اور انہیں میزورم میں واپس نہیں بھیجتی۔

انتظامیہ مختلف مقامات پر پناہ لئے ہوئے لوگوں کو کھانا اور دیگر سہولیات مہیاکرارہاہے۔

بنگالی اوئکیا منچ (بی او ایم)نے الزام لگایا کہ کیمپز میں رہنے والے برو لوگ پچھلے کچھ برسوں سے سماجی بدامنی اور غیر سماجی سرگرمیاں پھیلاکر غیر قبائلی کنبوں کو پریشان کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ وپلو کمار دیو کی جانب سے ریاست میں قبائلی گروپز کے دباؤ کے بعد حال ہی میں تریپورہ میں انہیں بسانے کے لیے اتفاق ہونے کے بعد برو پناہ گزینوں اور زیادہ مشتعل ہوگئے اور ان پر حملہ کرنا شروع کردیا۔

بی او ایم کارکن کھومود ناتھ نے کہا کہ 'انہوں نے (برولوگوں نے) سی اے بی کے خلاف پرتشدد جلوس نکالا اور غیرقبائلیوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے۔

انہوں نے سڑکوں پر بازاروں، دکانوں اور گھروں میں راستے میں جو بھی پایا ان پر حملہ کیا، جائیداد کو تباہ کردیا، اور علاقے میں کشیدگی پیدا کردی، ان کے اس قدم نے گھروالوں کو عارضی کیمپز میں پناہ لینے کے لیے مجبور کردیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ برو بےگھرکنبوں کو مختلف قبائلی تنظیموں نے غیر قبائلیوں کے خلاف اکسایا ہے۔

انہوں نے وارننگ دی ہے کہ 'ہم امن کو ختم کرنے والی اس طرح کی فرقہ وارانہ سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کے لیے تحریک شروع کریں گے۔ ہم نے بنگالی کنبوں کو ان کے گھروں میں واپس جانے کی اپیل کرنے سے پہلے انتظامیہ سے انہیں پریشان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کو بھی واضح کردیا ہے'۔

اسی طرح کے الزام دھلائی ضلع گندا چیرا سے موصول ہوئے، جہاں بی او ایم نے جمعہ سے 48 گھنٹے کی عام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ پچھلے دو دنوں سے اس علاقے میں کہیں سے بھی کوئی تازہ شددکا واقعہ پیش نہیں آیا ہے، لیکن دو طبقوں کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

کمال پور اور تیلیامرا میں کچھ نامعلوم شرپسندوں نے پچھلے دو دنوں میں جائیداد میں آگ لگا دی۔ غیر قبائلی ٹیچرز اور گاڑیوں کے ڈرائیور نے قبائلی اکثریتی علاقوں میں آمدو رفت بندکردی ہے۔ کھووائی، امرپور، منو، مشرام گنج اور اودے پور کے کچھ حصوں میں بھی اسی قسم کا تناؤ پھیلا ہے۔

حساس علاقوں میں پولیس کے ساتھ نیم فوجی دستے کے جوان تعینات ہیں۔ اس دوران انتظامیہ اور مقامی عوامی نمائندےمختلف علاقوں میں امن قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

تریپورہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے بی) کے خلاف جاری مشترکہ تحریک مسلسل رابطے کے ساتھ جمہوری طریقے سے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد ختم ہوگئی ہے، لیکن شمالی تریپورہ کے کنچن پور اور دھلائی ضلع کے گنداچیرا میں ابھی بھی اس مسئلے کے پیش نظر کشیدگی برقرار ہے۔

رپورٹز کے مطابق کنچن پور میں تین دن پہلے برو پناہ گزینوں کے حملے کے بعد 1500 سے زیادہ غیر قبائلی رہائشیوں نے اپنے گھروں کو چھوڑدیا۔

سی اے بی کے مخالفت مظاہرین کی حمایت میں برو بےگھروں پر یہ حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، ان کنبوں نے کنچن پور سے برو پناہ گزینوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جاتی تب تک وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔

پچھلے تین دنوں سے کنچن پور میں ڈیرا ڈالے شمالی تریپورہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھانو پد چکرورتی نے کہا کہ حالات میں بہتری ہوئی ہے اور انتظامیہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے کنبوں کے ساتھ مسلسل میٹنگز کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کنچن پور میں پچھلے دو دنوں میں تشدد کا کوئی تازہ واقعہ نہیں ہوا ہے اور انتظامیہ نے سبھی احتیاطی قدم اٹھائے ہیں۔

لکھی پور علاقے کے 209 غیر قبائلی کنبوں نے ہائر سیکنڈری سکول میں پناہ لی اور دیگر 39کنبوں نے مشرقی لکھی پور میں ایس پی او کیمپز میں پناہ لی ہے، جبکہ 45 کنبے کنچن پور میں ایک جونیئر بیسک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب 56 برو کنبوں نے اوریچارا کے ایک سکول میں اور دیگر 10کنبوں نے رامچرن ہائی سکول میں پناہ لے رکھی ہے۔

ان علاقوں میں مشتعل لوگوں نے سبھی دکانوں اور بازاروں کو بند کردیا ہے اور تب تک نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک حکومت تشدد اورحملے میں ان کے نقصان کی بھرپائی اور پوری طرح تحفظ مہیا نہیں کرتی، برو کیمپوں کو تباہ نہیں کرتی اور انہیں میزورم میں واپس نہیں بھیجتی۔

انتظامیہ مختلف مقامات پر پناہ لئے ہوئے لوگوں کو کھانا اور دیگر سہولیات مہیاکرارہاہے۔

بنگالی اوئکیا منچ (بی او ایم)نے الزام لگایا کہ کیمپز میں رہنے والے برو لوگ پچھلے کچھ برسوں سے سماجی بدامنی اور غیر سماجی سرگرمیاں پھیلاکر غیر قبائلی کنبوں کو پریشان کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ وپلو کمار دیو کی جانب سے ریاست میں قبائلی گروپز کے دباؤ کے بعد حال ہی میں تریپورہ میں انہیں بسانے کے لیے اتفاق ہونے کے بعد برو پناہ گزینوں اور زیادہ مشتعل ہوگئے اور ان پر حملہ کرنا شروع کردیا۔

بی او ایم کارکن کھومود ناتھ نے کہا کہ 'انہوں نے (برولوگوں نے) سی اے بی کے خلاف پرتشدد جلوس نکالا اور غیرقبائلیوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے۔

انہوں نے سڑکوں پر بازاروں، دکانوں اور گھروں میں راستے میں جو بھی پایا ان پر حملہ کیا، جائیداد کو تباہ کردیا، اور علاقے میں کشیدگی پیدا کردی، ان کے اس قدم نے گھروالوں کو عارضی کیمپز میں پناہ لینے کے لیے مجبور کردیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ برو بےگھرکنبوں کو مختلف قبائلی تنظیموں نے غیر قبائلیوں کے خلاف اکسایا ہے۔

انہوں نے وارننگ دی ہے کہ 'ہم امن کو ختم کرنے والی اس طرح کی فرقہ وارانہ سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کے لیے تحریک شروع کریں گے۔ ہم نے بنگالی کنبوں کو ان کے گھروں میں واپس جانے کی اپیل کرنے سے پہلے انتظامیہ سے انہیں پریشان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کو بھی واضح کردیا ہے'۔

اسی طرح کے الزام دھلائی ضلع گندا چیرا سے موصول ہوئے، جہاں بی او ایم نے جمعہ سے 48 گھنٹے کی عام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ پچھلے دو دنوں سے اس علاقے میں کہیں سے بھی کوئی تازہ شددکا واقعہ پیش نہیں آیا ہے، لیکن دو طبقوں کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

کمال پور اور تیلیامرا میں کچھ نامعلوم شرپسندوں نے پچھلے دو دنوں میں جائیداد میں آگ لگا دی۔ غیر قبائلی ٹیچرز اور گاڑیوں کے ڈرائیور نے قبائلی اکثریتی علاقوں میں آمدو رفت بندکردی ہے۔ کھووائی، امرپور، منو، مشرام گنج اور اودے پور کے کچھ حصوں میں بھی اسی قسم کا تناؤ پھیلا ہے۔

حساس علاقوں میں پولیس کے ساتھ نیم فوجی دستے کے جوان تعینات ہیں۔ اس دوران انتظامیہ اور مقامی عوامی نمائندےمختلف علاقوں میں امن قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.