چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے آسام حکومت سے کہا کہ وہ نو منتخب کو آرڈینٹر کے قابل اعتراض پوسٹ سے متعلق تحقیقات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ یہ پوسٹ واپس ہٹائی جائیں۔
اس دوران مرکزی حکومت نے عدالت عظمی کو یقین دلایا ہے کہ آسام این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل کئے گئے ہیں، لیکن ان کے بچے اور ان کے نام نہیں ہیں، انہیں فی الحال ان سے الگ نہ کیا جائے گا۔
اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت عظمی سے یہ وعدہ کیا۔
ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے داخل درخواست میں یہ شکایت کی گئی ہے کہ ڈیٹینشن سینٹر میں 60 بچوں کو اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ ان کی شہریت پر فیصلہ ہونا باقی تھا۔
دیو شرما نے آسام میں رہ رہے بنگلہ دیشی مسلمانوں کے بارے میں پوسٹ کیا ہے جس پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔