ETV Bharat / state

آسام: حکومتی امداد یافتہ مدارس بند کرنے کے اعلان کی چہار طرفہ مذمت

شمال مشرقی ریاست آسام میں بی جے پی حکومت نے سرکار کے زیرانتظام تمام مدرسوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی وزیر ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ ’ریاستی حکومت نے ان تمام مدرسوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو سرکاری فنڈز سے چلائے جارہے ہیں‘۔

author img

By

Published : Oct 12, 2020, 10:51 PM IST

Himanta, Ajmal at loggerheads over closure of Madrassa education
آسام حکومت کی جانب سے مدرسے بند کرنے کے اعلان کی مذمت

آسام کے وزیر تعلیم ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ سرکاری فنڈز کو مذہبی تعلیم کےلیے استعمال نہیں کیا جاسکتا اسی لیے حکومت نے سرکاری فنڈز سے چلنے والے تمام مدرسوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں بہت جلد اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

آسام حکومت کی جانب سے مدرسے بند کرنے کے اعلان کی مذمت

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت صرف سرکاری فنڈز سے چلائے جانے والے مدرسوں کو بند کریگی جبکہ نجی طور پر چلنے والے مدرسے معمول کے مطابق کام کریں گے۔

وزیرتعلیم کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ ’اگر بی جے پی حکومت سرکاری مدرسوں کو بند کردے گی تو ہم آئندہ انتخابات میں بہتر کامیابی کے ساتھ اقتدار پر فائز ہوں گے اور ان مدرسوں کو دوبارہ بحال کردیا جائے گا‘۔

انھوں نے مزید کہاکہ ’ان مدرسوں کو بند نہیں کیا جاسکتا اور اگر زبردستی بند کیا جاتا ہے تو ہم اقتدار پر دوبارہ آنے کے بعد انہیں پھر سے کھول دیں گے‘۔

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نصرت علی نے بھی آسام حکومت کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک جانب نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت تعلیم کو عام کرنے اور پسماندہ طبقات کو تعلیمی نظام سے جوڑنے کی بات کہی جارہی ہے تو دوسری جانب آسام میں بی جے پی حکومت مسلم مدرسوں کو بند کرنے کے درپہ ہے، جس سے مسلم مخالف پالیسی کا اظہار ہوتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ آسام حکومت کے فیصلہ سے اقلیتی طبقے کے طلبا تعلیم سے محروم ہوجائیں گے اور مدرسوں سے جڑے اساتذہ بیروزگار ہوجائیں گے جبکہ ریاستی حکومت کا رویہ قابل مذمت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ فروری میں ہیمنت بسوا شرما نے اعلان کیا تھا کہ ’ریاستی حکومت مدرسوں اور سنسکرت کی تعلیم دینے والے مدارس جو سرکاری فنڈز سے چلائے جاتے ہیں بند کرنے کا اعلان کیا تھا‘ تاہم دو روز قبل انہوں نے مدرسوں کو بند کرنے کا اعلان کیا لیکن سنسکرت کے مدارس کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا۔

واضح رہے کہ آسام میں 614 سرکاری اور 900 نجی مدرسے ہیں۔ حکومت مدرسوں پر سالانہ تین تا چار کروڑ روپئے صرف کرتی ہے۔ دو سال قبل آسام حکومت نے ریاستی مدرسہ بورڈ ختم کرکے سکینڈری بورڈ آف ایجوکیشن کے تحت کردیا تھا۔ نجی مدرسوں میں بیشتر مدرسے جمعۃ علمائے ہند کے تحت چلائے جاتے ہیں۔

آسام کے وزیر تعلیم ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ سرکاری فنڈز کو مذہبی تعلیم کےلیے استعمال نہیں کیا جاسکتا اسی لیے حکومت نے سرکاری فنڈز سے چلنے والے تمام مدرسوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں بہت جلد اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

آسام حکومت کی جانب سے مدرسے بند کرنے کے اعلان کی مذمت

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت صرف سرکاری فنڈز سے چلائے جانے والے مدرسوں کو بند کریگی جبکہ نجی طور پر چلنے والے مدرسے معمول کے مطابق کام کریں گے۔

وزیرتعلیم کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ ’اگر بی جے پی حکومت سرکاری مدرسوں کو بند کردے گی تو ہم آئندہ انتخابات میں بہتر کامیابی کے ساتھ اقتدار پر فائز ہوں گے اور ان مدرسوں کو دوبارہ بحال کردیا جائے گا‘۔

انھوں نے مزید کہاکہ ’ان مدرسوں کو بند نہیں کیا جاسکتا اور اگر زبردستی بند کیا جاتا ہے تو ہم اقتدار پر دوبارہ آنے کے بعد انہیں پھر سے کھول دیں گے‘۔

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نصرت علی نے بھی آسام حکومت کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک جانب نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت تعلیم کو عام کرنے اور پسماندہ طبقات کو تعلیمی نظام سے جوڑنے کی بات کہی جارہی ہے تو دوسری جانب آسام میں بی جے پی حکومت مسلم مدرسوں کو بند کرنے کے درپہ ہے، جس سے مسلم مخالف پالیسی کا اظہار ہوتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ آسام حکومت کے فیصلہ سے اقلیتی طبقے کے طلبا تعلیم سے محروم ہوجائیں گے اور مدرسوں سے جڑے اساتذہ بیروزگار ہوجائیں گے جبکہ ریاستی حکومت کا رویہ قابل مذمت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ فروری میں ہیمنت بسوا شرما نے اعلان کیا تھا کہ ’ریاستی حکومت مدرسوں اور سنسکرت کی تعلیم دینے والے مدارس جو سرکاری فنڈز سے چلائے جاتے ہیں بند کرنے کا اعلان کیا تھا‘ تاہم دو روز قبل انہوں نے مدرسوں کو بند کرنے کا اعلان کیا لیکن سنسکرت کے مدارس کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا۔

واضح رہے کہ آسام میں 614 سرکاری اور 900 نجی مدرسے ہیں۔ حکومت مدرسوں پر سالانہ تین تا چار کروڑ روپئے صرف کرتی ہے۔ دو سال قبل آسام حکومت نے ریاستی مدرسہ بورڈ ختم کرکے سکینڈری بورڈ آف ایجوکیشن کے تحت کردیا تھا۔ نجی مدرسوں میں بیشتر مدرسے جمعۃ علمائے ہند کے تحت چلائے جاتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.