درنگ: ایس آئی او کے ایک وفد آج آسام کے ضلع درنگ پہنچا جہاں انہوں نے آسام پولیس کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے معین الحق اور شیخ فرید کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے اظہارِ تعزیت پیش کیا۔ مقتول معین الحق کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد تنظیم نے معین الحق کے تینوں بچوں کی پوری تعلیم کی کفالت کرنے کا اعلان کیا۔
وفد کی قیادت کر رہے ایس آئی او کے قومی صدر سلمان احمد نے کہا کہ "تینوں بچوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔ ہم نے ان کے اہل خانہ سے جب اس بات کی درخواست کی تو ان کی جانب سے اسے قبول کیا گیا۔ ہم ان کی بہتر زندگی اور خوشحالی کے لئے دعا کرتے ہیں اور ملزمین کے لئے سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے انہیں اس تکلیف سے دوچار کیا ہے۔
"معین الحق کے پسماندگان میں ان کے والدین، بیوی اور تین بچے ہیں- دو بیٹے مقصود (13سالہ) اور مقدس علی (4سالہ) اور ایک بیٹی منظور بیگم (9سال) کے ہیں۔ اس موقع سے وفد نے ضلع کے سِپاجھر علاقے کا بھی دورہ کیا جہاں انتظامیہ کے ذریعے تقریبا 800 خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ وفد کے شرکاء نے کئی خاندانوں سے بات چیت کرکے ان کی مشکلات کو جاننے کی کوشش کی۔
اس سلسلے میں سلمان احمد نے مزید بتایا کہ "وہ علاقہ جہاں اس وقت بے دخل کئے گئے سینکڑوں خاندان پناہ گزیں ہیں، وہ سیلاب زدہ، دریائی، جزیرہ نما علاقہ ہے جہاں سڑک کی بھی رسائی نہیں ہے۔ انہیں ٹین کی چھتوں کے نیچے عارضی پناہ گاہوں میں رکھا گیا ہے۔ انہیں پانی، غذائی خوراک اور ادویات جیسی بنیادی سہولیات کی سخت ضرورت ہے۔ حکومت فوری انہیں ضروری ریلیف فراہم کرے۔"
وہیں کئی سماجی تنظیموں نے آسام کے وزیرِ اعلی کے سامنے پولیس کی اس بربریت اور بے دخلی کا معاملہ اُٹھایا ہے۔ اس ضمن میں اتوار کے روز ایس آئی او، جماعت اسلامی ہند اور جمعیت علمائے ہند کے مشترکہ وفد نے آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمنت بِسوا شرما سمیت ضلع درنگ کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس سدھارتھا بِسوا شرما اور درنگ کے ضلع ڈپٹی کمشنر پربھاتی تھاوسین سے ملاقات کی اور درنگ میں پولیس کی بربریت اور مسلمانوں کو بے دخل کرنے کا معاملہ اٹھایا۔
مزید پڑھیں:
وفد نے بے گھر مسلمانوں پر تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کو سزا دینے اور ان کے ہاتھوں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ دینے کے مطالبات کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ انتظامیہ کی جانب سے بے گھر لوگوں کو دوبارہ آباد کِیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے وفد سے کہا کہ وہ سِپاجھر کا دورہ کریں، جہاں بے گھر خاندانوں کو پناہ دی گئی ہے، ضروریات کا جائزہ لیں اور انہیں بتائیں کہ فوری طور پر کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے تنظیموں سے امدادی کام شروع کرنے کی درخواست کی اور مطلوبہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ایس آئی او دیگر تنظمیوں کے اشتراک سے جلد آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔