ETV Bharat / state

Assam Madrasas آسام کے مدارس میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے کمیٹی کا قیام - آسام میں مسلم تنظیموں سے اپیل

آسام کے پولیس سپڑیٹنڈنٹ بھاسکر جیوتی مہنت نے مسلم تنظیموں اور مدرسہ اور بورڈ میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے اور ریاست کے باہر کے شخص کو امام رکھنے کے سلسلے میں ضابطہ پر عمل کرنے کی اپیل کی۔ Assam Police on Assam Madrasas

آسام کے مدارس میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی قائم
آسام کے مدارس میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی قائم
author img

By

Published : Sep 5, 2022, 5:03 PM IST

گواہاٹی: آسام کی پولیس نے مدرسوں میں نظم و ضوابط کو نافذ کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست کے وزیر اعلی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ریاست کے باہر سے آنے والے اماموں کے لیے ریاستی حکومت معیاری آپریٹو طریقہ کار (ایس او پی) تیار کر رہی ہے۔ ریاست کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھاسکر جیوتی مہنت نے مسلم تنظیموں اور مدرسہ اور بورڈ میں امن بنائے رکھنے اور ریاست کے باہر کے شخص کو امام رکھنے کے درمیان ضابطہ پر عمل کرنے کی اپیل کی۔ انتظامیہ کی طرف سے یہ قانون ریاست میں 37 انتہا پسندوں کے پتہ چلنے کے بعد آیا۔ ان انتہا پسندوں کا باقاعدہ ناطہ القاعدہ اور بنگلہ دیش کی انصارل تنظیم سے تھا۔ Assam SP Appeal to Madrasa Board

مہنت نے اتوار کو مسلم تنظیموں کے لیڈروں اور مدرسہ بورڈ کے ناظم کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مدد کر نے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا، ”ہم نے اماموں کی شناخت سنجیدگی کرنے کی اپیل کی ہے۔پولیس جلد ہی ایک ویب سائٹ کا افتتاح کرے گی، جس میں مدرسوں اور اساتذہ کے بارے میں تمام معلومات مہیا کرائی جائے گی“۔

انھوں نے مدرسوں میں حساب، سائنس اور انگریزی کے علاوہ مذہبی تعلیم دینے کی اپیل کی۔ مسلم تنظیموں نے ہدایات پر عمل کرنے کے لیے چھ مہینے کا وقت مانگا ہے۔ سروے کے مطابق ریاست میں ایک ہزار سے زیادہ غیر رجسٹرڈ مدرسے یا اس طرح کے ادارے چل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Madrasa Demolish in Assam آسام میں ایک اور مدرسہ کے خلاف بلڈوزر کاروائی

گزشتہ سال آسام حکومت نے سات سوحکومت سے مدد یافتہ مدرسوں کو نرمل اسکول میں بدل دیا تھا۔ وہیں گزشتہ مہینے حکومت نے تین مدرسوں پر بلڈوزر چلوا دیا۔حکومت نے ان مدرسوں پر یہ کاروئی مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے واسطہ رکھنے کی وجہ سے کی۔

یو این آئی

گواہاٹی: آسام کی پولیس نے مدرسوں میں نظم و ضوابط کو نافذ کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست کے وزیر اعلی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ریاست کے باہر سے آنے والے اماموں کے لیے ریاستی حکومت معیاری آپریٹو طریقہ کار (ایس او پی) تیار کر رہی ہے۔ ریاست کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھاسکر جیوتی مہنت نے مسلم تنظیموں اور مدرسہ اور بورڈ میں امن بنائے رکھنے اور ریاست کے باہر کے شخص کو امام رکھنے کے درمیان ضابطہ پر عمل کرنے کی اپیل کی۔ انتظامیہ کی طرف سے یہ قانون ریاست میں 37 انتہا پسندوں کے پتہ چلنے کے بعد آیا۔ ان انتہا پسندوں کا باقاعدہ ناطہ القاعدہ اور بنگلہ دیش کی انصارل تنظیم سے تھا۔ Assam SP Appeal to Madrasa Board

مہنت نے اتوار کو مسلم تنظیموں کے لیڈروں اور مدرسہ بورڈ کے ناظم کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مدد کر نے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا، ”ہم نے اماموں کی شناخت سنجیدگی کرنے کی اپیل کی ہے۔پولیس جلد ہی ایک ویب سائٹ کا افتتاح کرے گی، جس میں مدرسوں اور اساتذہ کے بارے میں تمام معلومات مہیا کرائی جائے گی“۔

انھوں نے مدرسوں میں حساب، سائنس اور انگریزی کے علاوہ مذہبی تعلیم دینے کی اپیل کی۔ مسلم تنظیموں نے ہدایات پر عمل کرنے کے لیے چھ مہینے کا وقت مانگا ہے۔ سروے کے مطابق ریاست میں ایک ہزار سے زیادہ غیر رجسٹرڈ مدرسے یا اس طرح کے ادارے چل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Madrasa Demolish in Assam آسام میں ایک اور مدرسہ کے خلاف بلڈوزر کاروائی

گزشتہ سال آسام حکومت نے سات سوحکومت سے مدد یافتہ مدرسوں کو نرمل اسکول میں بدل دیا تھا۔ وہیں گزشتہ مہینے حکومت نے تین مدرسوں پر بلڈوزر چلوا دیا۔حکومت نے ان مدرسوں پر یہ کاروئی مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے واسطہ رکھنے کی وجہ سے کی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.