شیلانگ: آسام میگھالیہ سرحد تشدد کو لے کر جمعرات کی شام دارالحکومت شیلانگ میں ایک کینڈل مارچ نکالا گیا، جس کے بعد پولیس کی ایک بس اور ایک جیپ کو نذر آتش کر دیا گیا، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور پیٹرول بم بھی پھینکے گئے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے یہ جانکاری دی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) وویک سائم نے بتایا کہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد تصادم میں چار پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کی بس اور جیپ پر پٹرول بم پھینک کر آگ لگا دی گئی، جبکہ ایک ٹریفک پولیس سیل کو منہدم کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ باریک چوک میں پولیس پر پتھراؤ اور پیٹرول بم پھینکے گئے۔ اس سے چند میٹر کے فاصلے پر مختلف تنظیموں بشمول خاصی اسٹوڈنٹس یونین، اور فیڈریشن آف کھاسی جینتیا اور گارو پیپل نے کینڈل مارچ کا انعقاد کرکے تشدد کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ Assam Meghalaya Border Clash
پولیس نے کہا کہ انہیں حالات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔ پولیس نے کہا کہ تشدد کے ذمہ داروں کی شناخت ابھی باقی ہے۔ واضح رہے کہ آسام-میگھالیہ سرحد کے ساتھ مغربی کاربی انگ لونگ ضلع میں غیر قانونی طور پر کٹی ہوئی لکڑی لے جانے والے ایک ٹرک کو آسام کے جنگلات کے اہلکاروں نے روکا جس کے بعد تشدد برپا ہوگیا۔جس میں ایک فارسٹ گارڈ سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس واقعہ کے بعد مسافر گاڑیوں پر مسلسل حملے کے بعد، آسام حکومت نے گاڑیوں کو میگھالیہ جانے سے روک دیا ہے۔ پولیس اہلکاروں نے آسام سے میگھالیہ تک مختلف داخلی مقامات پر بیریکیڈ لگادیئے ہیں اور لوگوں سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ آسام کی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں میگھالیہ نہ جائیں۔ دریں اثنا، آسام میں پٹرولیم ملازمین کی اعلیٰ تنظیم نے جمعرات کو کہا کہ اس نے آسام سے جانے والی گاڑیوں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد میگھالیہ میں ایندھن کی نقل و حمل روک دی ہے۔
آسام پیٹرولیم مزدور یونین (APMU) نے آئی او سی، ایچ پی سی ایل اور بی پی سی ایل سمیت تمام پی اے ایس یو آئیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو الگ الگ خطوط بھیج کر ٹینکروں میں ایندھن نہیں بھرے جانے کے یونین کے فیصلے سے متعلق مطلع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Assam Meghalaya Border Clash آسام میگھالیہ سرحد پر جھڑپ میں متعدد افراد ہلاک