گوہاٹی: جلیشور سے کانگریس کے رکن اسمبلی آفتاب الدین ملا کو دو دن قبل ہندو مذہب کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کانگریس رکن اسمبلی کو پولیس نے منگل کی رات دیسپور کے ایم ایل اے ہاسٹل سے حراست میں لیا تھا۔ ملا کو کانگریس کے ساتھی رکن اسمبلی واجد علی چودھری کے کوارٹرز سے حراست میں لیا گیا تھا۔
کانگریس رکن اسمبلی آفتاب الدین کے خلاف دیس پور تھانے میں شکایت درج ہونے کے بعد سٹی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔ اس ایف آئی آر کی بنیاد پر رکن اسمبلی آفتاب الدین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں دیسپور پولیس نے منگل کی رات تقریبا دس بجے کے قریب گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے کل رات گوہاٹی کے مشرقی پولیس ضلع میں ڈی سی پی کے دفتر میں رکن اسمبلی سے پوچھ تاچھ کے بعد انہیں اسپیشل برانچ سیل میں رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 4 نومبر کو گول پاڑہ ضلع کے جلیشور میں کانگریس پارٹی کے کارکنوں کی میٹنگ میں رکن اسمبلی آفتاب الدین ملا نے متنازعہ تبصرہ کیا تھا کہ ''ہندو مندروں کے پجاری عصمت دری کے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں''۔ عوامی سطح پر یہ فرقہ وارانہ تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ''جب بھی عصمت دری کی واردات ہوتی ہے تو دیکھا جاسکتا ہے کہ مندر کا کوئی پجاری ہے یا کوئی نامگھریا ملوث ہوتا ہے، کوئی مسلمان عالم یا امام کبھی ایسا کام نہیں کرتا''۔ ہندو مذہب پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے جلیشور کے رکن اسمبلی نے کہا تھا کہ اگر سماج میں زنا یا برے کام ہوتے ہیں تو ہندو لوگ کرتے ہیں اور مسلمان نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں: سناتن ڈینگی اور ملیریا کی طرح ہے، اسے ختم کردینا چاہیے، سی ایم اسٹالن کے بیٹے کا متنازع بیان
کانگریس رکن اسمبلی آفتاب الدین ملا نے ان کی تقریر کے بعد جیسے ہی تنازع کھڑا ہوا پریس کانفرنس کر کے اپنے الفاظ پر معذرت کی۔ لیکن ملا معافی مانگ کر بھی نہ بچ سکے۔ کئی تھانوں میں ان کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔ بھیٹاپارہ کے دیپک کمار داس نامی شخص نے منگل کو سٹی ایسٹ پولیس میں مقدمہ درج کروایا ہے۔ ایک اور معاملہ دیسپور تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ دریں اثناء آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بھوپین بورہ نے کہا کہ ہندو مذہب کے خلاف اس طرح کے قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر رکن اسمبلی آفتاب الدین ملا کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کی گئی ہے اور ان سے اس معاملے میں وضاحت طلب کی گئی ہے۔