امپھال: پولیس کے مطابق مئی کے اوائل سے منی پور کو ہلا کر رکھ دینے والے نسلی تشدد میں 175 افراد ہلاک اور 1,108 دیگر زخمی جبکہ 32 لاپتہ ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 4,786 گھروں کو آگ لگا دی گئی اور 386 مذہبی ڈھانچوں میں توڑ پھوڑ کر نشانہ بنایا گیا۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، آئی جی پی (آپریشنز) آئی کے موئی وا نے کہا کہ ، اس مشکل وقت میں منی پور کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ پولیس، مرکزی فورسز اور سول انتظامیہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے چوبیس گھنٹے کوشش کر رہے ہیں۔ "
یہ بھی پڑھیں:آپ نے منی پور میں میری بھارت ماتا کا قتل کیا، پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کا بیان
موئی وا نے جمعرات کو بتایا کہ گمشدہ ہتھیاروں میں سے 1,359 فائر آرمز اور 15,050 بارودی گولے برآمد کئے گئے ہیں۔ آئی جی پی (آپریشنز) کے مطابق تشدد کے دوران فسادیوں نے مبینہ طور پر پولیس کے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود لوٹ لیا ہے۔ موئی وا نے کہا کہ آتش زنی کے تقریباً 5,172 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ 386 مذہبی ڈھانچے، 254 گرجا گھروں اور 132 مندروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "ضلع بشنو پور کے پھوگاکچاو اکھائی سے چورا چند پور ضلع کے کنگوائی تک حفاظتی بیریکیڈ ہٹا لئے گئے ہیں، جبکہ قومی شاہراہوں پر سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جمعیت علماء متاثرین کی مدد کے لیے پُرعزم
" آئی جی پی (ایڈمنسٹریشن) کے جینتا نے کہا کہ مرنے والے 175 لوگوں میں سے نو کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ ان میں سے 79 لاشوں کا دعویٰ کیا جا چکا ہے جبکہ 96 لاوارث ہیں۔ ریمس اور جے این آئی ایم ایس میں بالترتیب 28 اور 26 لاشیں رکھی گئی ہیں، جب کہ 42 چوراچند پور اسپتال میں ہیں۔"جینتا نے کہا کہ 9,332 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 325 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہیں، آئی جی پی (زون -3) نشیت اجول نے کہا کہ قومی شاہراہ 32 اور قومی شاہراہ 2 معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کو لیکر پہاڑی اضلاع میں ایک 'قبائلی یکجہتی مارچ' کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے بعد شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی کو نسلی تشدد پھوٹ پڑا تھا۔