لاک ڈاون کے آغاز کے باوجود بھی انہوں نے اے پی کے ضلع نیلور کے پرائیویٹ اسکول کے طلبہ کے لئے درس وتدریس کا فریضہ آن لائن انجام دیتے رہے۔
تاہم گذشتہ تین ہفتوں سے وہ بنڈی پر کیلے فروخت کررہے ہیں کیونکہ کوروناوائرس کی وبا کے نتیجہ میں ان کی ملازمت چلی گئی ہے۔
اس صورتحال کودیکھتے ہوئے ان کے کئی سابق طلبہ نے ان کی مدد کے لئے مہم شروع کی۔
تقریبا 150طلبہ جن کو وینکٹ سُبیا نے 6تا7برس پہلے تعلیم دی نے اپنے استاد کے لئے 86,300روپئے کی رقم جمع کی۔
سُبیا نے کہا کہ کیلے فروخت کرنا ایک عارضی کام ہے۔
میرے اس کام کو دیکھتے ہوئے میرے کئی سابق طلبہ میری مدد کے لئے آگے آئے۔
میں دوبارہ تدریس کا فریضہ انجا م دینا چاہتا ہوں اگرچہ کہ وہ کم تنخواہ ہی کیوں نہ دیں۔
کووڈ19کی وبا کے سبب نافذ لاک ڈاون کی وجہ سے سبیا نے 29مارچ سے نارائنا اسکول میں آن لائن کلاسس شروع کی۔
گذشتہ ماہ 14 مئی کوچند کلاسس کے اختتام سے پہلے اسکول انتظامیہ نے سبیا اور ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ آن لائن رابطہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کو مزید کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سبیا نے کہاکہ انتظامیہ نے اس کی وجہ گھر گھر پہنچ کربچوں کا اسکول میں داخلہ نہ کروانا بتائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب انتظامیہ سے کہاگیا کہ اس وبا کے دوران گھر گھر پہنچ کر بچوں کے اسکول میں داخلہ کی مہم چلانا مناسب نہیں ہے کیونکہ والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے لئے تیار نہیں ہے تاہم انتظامیہ نے ان اساتذہ کونااہل قراردیا۔
اگلے دن ان اساتذہ کو کام سے متعلق گروپ چیٹ سے نکال دیاگیا۔
سبیا نے کہاکہ ان کو مالی مسائل کا سامنا ہے اور ان کے بیٹے کی علالت کی وجہ سے طبی مصارف بھی ان کو برداشت کرنے پڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ مزید قرض نہیں لے سکتے کیونکہ وہ پہلے ہی مقروض ہیں۔ان کے مالی حالت کی بہتری کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2007میں انہوں نے جس طالب علم کو تعلیم دی تھی اس کے والد نے کیلے فروخت کرنے کی اجازت دی۔
سُبیا تلگو اور نظم ونسق عامہ میں ماسٹرس کی ڈگری رکھتے ہیں۔ساتھ ہی وہ بی ایڈ کی ڈگری بھی رکھتے ہیں۔
اے پی میں پرائیویٹ اسکولس کے کئی اساتذہ کویا تو مناسب تنخواہ نہیں دی جارہی ہے یا پھر ان کو ملازمت سے برخواست کردیاگیا۔
یہ کام فیس کی وصولی یا داخلوں کے نشانہ کی عدم تکمیل پر کیاگیا۔وینکٹ سبیا جیسے کئی اساتذہ آمدنی کے متبادل وسائل جیسے یومیہ مزدوری یا گھریلو اشیا،اچار وغیرہ فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
سبیا نے کہا کہ جب ان کے سابق طلبہ نے ان کی مدد کی خواہش کی تو انہوں نے اپنے سابق طلبہ سے کہا کہ وہ ان کو رقم نہ دیں کیونکہ وہ اپنے کیرئیر کے لئے اس رقم کا استعمال کرسکتے ہیں تاہم سابق طلبہ ان کی مدد کے لئے اصرار کررہے ہیں۔
انہوں نے اس سلسلہ میں حکومت سے مدد کی خواہش کی۔