امراوتی: تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ چندرابابو نائیڈو کی سیکورٹی کو لیکر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔نائیڈو ابھی بھی ماؤ نوازوں کی ہٹ لسٹ میں ہیں۔اور انہیں اس وقت راجہ مہندرا ورم سنٹرل جیل میں رکھا گیا ہے جہاں کئی ماؤنواز اور ان کے حمایتی بند ہیں۔اس کے علاوہ اسی جیل میں بہت سے کٹر مجرم، قاتل، کنٹریکٹ کلر، ڈاکو، خطرناک مجرم اور منشیات کے اسمگلر ہیں۔ تلگودیشم قائدین اور کارکنوں کی شکایت ہے کہ چندرا بابو کو ایسی جگہ پر رکھ کر ان کی جان کو خطرہ میں ڈالا جارہا ہے۔
جیل حکام نے چندرا بابو نائیڈو کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جیل کے احاطے میں بیرک کے علاوہ کہیں نہ جائیں۔ پارٹی کارکنوں نے بتایا کہ ٹی ڈی پی سربراہ، جنہیں 20 سال سے زیڈ پلس سیکورٹی دی گئی ہے، اب بغیر کسی این ایس جی کمانڈوز کے جیل میں ہیں۔ جیل میں صرف چار سے پانچ اہلکار ہیں جو شفٹوں میں لاٹھیوں کے ساتھ جیل احاطہ کی حفاظت کرتے ہیں۔
ٹی ڈی پی کے ذرائع نے الزام لگایا کہ چندرا بابو کو اسکل ڈیولپمنٹ اسکام کے ایک غیر قانونی کیس میں پھنسا کر جیل بھیجا گیا ہے تاکہ ان سے چھٹکارا مل جائے۔2003 میں چندرا بابو نائیڈو آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ تھے،اس وقت وہ نکسلیوں کے بم حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔ جس کے بعد، مرکزی وزارت داخلہ نے انہیں زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کی۔ ان کی حفاظت کا احاطہ پچھلی دو دہائیوں سے مسلسل جائزہ لینے کے بعد جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اے پی ہائی کورٹ میں چندرا بابونائیڈو کی کوش پٹیشن پر سماعت 19 ستمبر تک ملتوی
راجہ مہندرا ورم سنٹرل جیل میں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک قیدی لاک اپ کے باہر رہتے ہیں۔ ٹی ڈی پی کارکنوں نے سوال کیا ہے کہ کیا چندرا بابو کی جان کو خطرہ ہونے کی صورت میں صرف لاٹھیوں سے خطرناک مجرموں پر قابو پانا ممکن ہے۔ مزید یہ کہ عملے کی کمی کے باعث کچھ قیدی جیل کے مختلف کاموں میں مصروف ہیں۔ ٹی ڈی پی کے ایک کارکن نے پوچھا کہ"اگر یہ قیدی چندرا بابو کو کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے تو کیا ہوگا؟" ۔چندرابابو نائیڈو کی سیکورٹی پر پیدا شکوک کے چلتے کوسٹل آندھرا پریزن ڈپارٹمنٹ کے ڈی آئی جی روی کرن نے بدھ کی صبح جیل کا معائنہ کیا۔ تاہم انہوں نے اپنے دورے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ جیل حکام نے اسے معمول کی جانچ قرار دیا۔