ETV Bharat / state

Chandrababu Plea In SC سپریم کورٹ کے جج نے چندرا بابو نائیڈو کی عرضی پر سماعت کرنے سے خود کو الگ کیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 27, 2023, 5:58 PM IST

آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو کی عرضی آج سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ کے سامنے مقرر کی گئی۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس کھنہ نے کہا کہ میرے ساتھی (جسٹس بھٹی) کو معاملے کی سماعت میں کچھ تحفظات ہیں، جس کی وجہ سے انھوں نے درخواست پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔

Supreme Court judge opts out of hearing Chandrababu Naidu's plea
سپریم کورٹ کے جج نے چندرا بابو نائیڈو کی عرضی پر سماعت کرنے سے خود کا الگ کیا

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے ایک جج نے بدھ کے روز آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو کی درخواست پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ نائیڈو کی جانب سے 371 کروڑ روپے کے مبینہ بدعنوانی معاملے میں 8 ستمبر 2021 کو ایف آئی آر میں ان کی گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔ نائیڈو کی درخواست بدھ کو جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ کے سامنے مقرر کی گئی تھی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس کھنہ نے کہا کہ میرے بھائی (جسٹس بھٹی) کو کیس کی سماعت میں کچھ اعتراضات ہیں۔ نائیڈو کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے اور عدالت سے اپیل کہ کہ وہ جلد از جلد کسی اور بنچ کے سامنے معاملہ کو مقرر کر دیں۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ کیس کی سماعت اب اگلے ہفتے ہو سکتی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے سپریم کورٹ میں نائیڈو کی طرف سے پیش ہوکر بنچ سے درخواست کی کہ انہیں چیف جسٹس آف انڈیا کے سامنے اس کا ذکر کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر جسٹس کھنہ نے کہا، 'اگر آپ یہ کر سکتے ہیں تو آپ یہ ضرور کریں۔

کیا ہمیں ایسا کرنا چاہئے؟' سالوے نے کہا کہ اگر بنچ اسے سننے کو تیار نہیں ہے تو پھر ایسا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ لوتھرا نے یہ درخواست کی ہے۔ نائیڈو کے وکلاء آج ہی کسی اور بنچ کے سامنے سماعت کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہے کہ نائیڈو کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 21 ماہ قبل درج کی گئی ایف آئی آر میں اچانک ان کا نام شامل کیا گیا اور پھر غیر قانونی طور پر انھیں گرفتار کیا گیا جو کہ صرف سیاسی وجوہات کی بنا پر ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ یہ حکومت سے بدلہ لینے اور سب سے بڑی اپوزیشن تلگو دیشم پارٹی کو پٹری سے اتارنے کے لیے ایک منصوبہ بند مہم تھی۔ درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار اس وقت اپوزیشن لیڈر ہیں۔ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے قومی صدر اور آندھرا پردیش کے سابق وزیراعلیٰ، جنہوں نے 14 سال سے زائد عرصے تک خدمات انجام دیں، انھیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے ایک جج نے بدھ کے روز آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو کی درخواست پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ نائیڈو کی جانب سے 371 کروڑ روپے کے مبینہ بدعنوانی معاملے میں 8 ستمبر 2021 کو ایف آئی آر میں ان کی گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔ نائیڈو کی درخواست بدھ کو جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ کے سامنے مقرر کی گئی تھی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس کھنہ نے کہا کہ میرے بھائی (جسٹس بھٹی) کو کیس کی سماعت میں کچھ اعتراضات ہیں۔ نائیڈو کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے اور عدالت سے اپیل کہ کہ وہ جلد از جلد کسی اور بنچ کے سامنے معاملہ کو مقرر کر دیں۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ کیس کی سماعت اب اگلے ہفتے ہو سکتی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے سپریم کورٹ میں نائیڈو کی طرف سے پیش ہوکر بنچ سے درخواست کی کہ انہیں چیف جسٹس آف انڈیا کے سامنے اس کا ذکر کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر جسٹس کھنہ نے کہا، 'اگر آپ یہ کر سکتے ہیں تو آپ یہ ضرور کریں۔

کیا ہمیں ایسا کرنا چاہئے؟' سالوے نے کہا کہ اگر بنچ اسے سننے کو تیار نہیں ہے تو پھر ایسا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ لوتھرا نے یہ درخواست کی ہے۔ نائیڈو کے وکلاء آج ہی کسی اور بنچ کے سامنے سماعت کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہے کہ نائیڈو کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 21 ماہ قبل درج کی گئی ایف آئی آر میں اچانک ان کا نام شامل کیا گیا اور پھر غیر قانونی طور پر انھیں گرفتار کیا گیا جو کہ صرف سیاسی وجوہات کی بنا پر ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ یہ حکومت سے بدلہ لینے اور سب سے بڑی اپوزیشن تلگو دیشم پارٹی کو پٹری سے اتارنے کے لیے ایک منصوبہ بند مہم تھی۔ درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار اس وقت اپوزیشن لیڈر ہیں۔ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے قومی صدر اور آندھرا پردیش کے سابق وزیراعلیٰ، جنہوں نے 14 سال سے زائد عرصے تک خدمات انجام دیں، انھیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.