حیدرآباد: وزیراعظم نریندر مودی نے آندھراپردیش میں تقریبا 15,233 کروڑ روپے مالیت کے پراجکٹس کا آغاز کیا۔ انہوں نے 2917کروڑ روپے کے او این جی سی کے یوفیلڈ آن شور ڈیپ واٹر بلاک پراجکٹ کو قوم کے نام کیا۔ یہ ڈیپ گیس ڈسکوری پراجکٹ ہے جس کے ذریعہ ہر دن تین ملین میٹرک اسٹینڈرڈ کیوبک میٹرس پیداور کا امکان ہے۔ مودی نے آندھرا یونیورسٹی انجینئرنگ کالج گراونڈس سے 15,233 کروڑ روپئے مالیت کے 9 پراجکٹس کا ورچول طریقہ کارکے ذریعہ آغاز کیا اور تختی کی نقاب کشائی بھی کی۔ Inauguration of Deep water Block Project
مودی نے قومی شاہراہ 326 اے کے 39کلومیٹر نرسناپیٹ پاتاپٹنم سکشن کو قوم کے نام کیا۔یہ پراجکٹ سریکاکلم۔گجپتی راہداری کا حصہ ہے۔ اس پراجکٹ سے اے پی اورپڑوسی ریاست اوڈیشہ کے پسماندہ علاقوں کو مربوط کیاجائے گا۔مودی نے قومی شاہراہ 130سی ڈی پر گرین فیلڈ رائے پور۔ وشاکھاپٹنم اکنامک کاریڈار کے 6لین والے 100کلومیٹر اے پی سکشن کا سنگ بنیاد بھی رکھا جس کی تعمیر 3778کروڑروپئے سے ہوگی۔ اکنامک کاریڈار کے ذریعہ چھتیس گڑھ اور اوڈیشہ سے اے پی کے وشاکھاپٹنم کے لئے تیز تر سفر کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔اس کے ذریعہ اے پی اور اوڈیشہ کے قبائلی اور پسماندہ علاقوں کو بھی جوڑاجاسکے گا۔اس پراجکٹ کی تکمیل توقع ہے کہ اکتوبر2024تک کردی جائے گی۔
مودی نے کنونٹ جنکشن تا شیلانگر جنکشن وشاکھاپٹنم پورٹ روڈ کا سنگ بنیاد رکھا۔اس 566کروڑروپئے کے پراجکٹ سے وشاکھاپٹنم پورٹ ٹریفک کے لئے راہداری بنائی جائے گی۔اس کی تکمیل توقع ہے کہ مارچ 2025تک کرلی جائے گی۔ساتھ ہی 745کلومیٹر سریکالم انگول نیشنل گیس پائپ لائن پراجکٹ کا بھی سنگ بنیادرکھاگیا۔ان کے علاوہ وزیراعظم نے دیگرپراجکٹس کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٔ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے وزیراعظم سے خواہش کی کہ وہ اے پی کی مددکریں۔انہوں نے پراجکٹس کے سنگ بنیاد اور آغاز پر وزیراعظم سے اظہارتشکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: PM Modi Visit Telangana پی ایم مودی تلنگانہ میں آج کھاد پلانٹ کا افتتاح کریں گے
انہوں نے کہاکہ ان ساڑھے تین سالوں میں اے پی فلاح و بہبود اور ترقی کی طرف گامزن ہوئی ہے۔ تعلیم، طب، کاشتکاری، سماجی انصاف، خواتین کی بہبود، ترقی ہماری ترجیحات بن چکے ہیں۔ ہم نے اپنی معیشت کا ایک ایک روپیہ ہر خاندان کی کفالت کے لیے خرچ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کی ترقی کے لیے مرکز کے تعاون کی زیادہ ضرورت ہے۔ اے پی ابھی تک تقسیم کے صدمہ سے نہیں نکل پائی ہے۔
یو این آئی