وجئے واڑہ: جیل میں بند سابق وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو کی جانب سے بحث کرنے والے وکلاء نے مقامی عدالت سے ٹی ڈی پی سربراہ کو 'گھر میں نظربند' رکھنے کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ کے وکیل سدھارتھ لوتھرا کی قیادت میں قانونی ماہرین کی ٹیم نے اپنے دلائل میں یہ خدشہ ظاہر کیا کہ راجہ مہندرا ورم سنٹرل جیل میں چندرا بابو نائیڈو کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق ہے۔لوتھرا نے اے سی بی عدالت کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ سینٹرل جیل میں نائیڈو کی جان کو خطرہ ہے اور سابق وزیر اعلیٰ کو ایسی جیل میں رکھنا مناسب نہیں ہے جہاں خطرناک مجرم ہوں۔ سپریم کورٹ کے وکیل نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو زیڈ پلس سیکورٹی زمرہ کا تحفظ حاصل تھا اور وہ اب تک نیشنل سیکورٹی گارڈز کے تحفظ میں ہیں۔ لوتھرا نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ نائیڈو کی عمر 73 سال ہے اور وہ ذیابیطس اور بی پی کے مریض ہیں۔
تاہم، آندھرا پردیش سی آئی ڈی نے نائیڈو کے وکیل کی درخواست کی مخالفت کی اور سابق چیف منسٹر کی 15 دن کی تحویل کا مطالبہ کیا۔ اے پی اسٹیٹ اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (اے پی ایس ایس ڈی سی) سے متعلق مبینہ کروڑوں کے گھوٹالے میں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجے جانے کے بعد چندرابابو نائیڈو کو فی الحال راجہ مہندرا ورم سینٹرل جیل میں رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آندھراپردیش کے سابق وزیراعلیٰ کو اسکل کارپوریشن اسکام میں ملزم اے37 کے طور پر نامزد کیاگیا
نائیڈو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں ایک ایسی نظیر موجود ہے جب70 سالہ انسانی حقوق کے کارکن گوتم نولکھا کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ اے پی سی آئی ڈی کی جانب سے اے پی کے ایڈوکیٹ جنرل سری رام اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پوناولو سدھاکر ریڈی نے اپنے دلائل پیش کئے۔ دلائل سننے کے بعد جج نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج سنائے جانے کی توقع ہے۔