وجئے واڑہ: انسداد بدعنوانی بیورو (اینٹی کرپیشن بیورو، اے سی بی) کی عدالت نے اتوار کو آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلی اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے قومی صدر این چندرا بابو نائیڈو کی عدالتی حراست میں 5 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کو 9 ستمبر کو کریمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) پولیس نے کروڑوں روپے کے اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن گھپلے میں گرفتار کیا تھا۔
دریں اثناء ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) ایم دھننجڈو کی قیادت میں آندھرا سی آئی ڈی پولیس ٹیم نے آج دوسرے دن راجمندری سنٹرل جیل میں چندرابابو نائیڈو سے پوچھ گچھ کی۔ دو دن کی سی آئی ڈی حراست کی تکمیل کے بعد سابق وزیر اعلیٰ نائیڈو کو آج ورچولی طور پر اے سی بی کورٹ کے جج بی وی ایس ہمابندو کے سامنے پیش کیا گیا۔
اے سی بی کورٹ کے جج نے چندرا بابو نائیڈو سے پوچھا کہ کیا سی آئی ڈی نے تفتیش کے دوران تھرڈ ڈگری کا کوئی طریقہ استعمال نہ کرنے کی عدالت کی سخت ہدایات پر عمل کیا ہے، جس پر ٹی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ سی آئی ڈی ٹیم نے دو دن تک 11 گھنٹے طویل پوچھ گچھ کے دوران انہیں پریشان نہیں کیا۔ بعد ازاں جج نے عدالتی تحویل میں 5 اکتوبر تک توسیع کا حکم دیا۔ جج نے سابق وزیراعلی چندرا بابو نائیڈو سے کہا کہ دو روزہ تفتیشی رپورٹ کی ایک کاپی انہیں مناسب وقت پر دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: چندرابابو سے جیل میں سی آئی ڈی کے عہدیداروں کی ٹیم کی پوچھ گچھ
واضح رہے کہ تلگو دیشم پارٹی کے سربراہ چندرا بابو نائیڈو کی گرفتاری پر آندھرا پردیش کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے، نائیڈو کی گرفتاری پر کئی افراد دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ تلگو دیشم پارٹی نے ریاستی حکومت پر اپوزیشن کو دبانے کا الزام عائد کیا۔
یو این آئی مشمولات