نرسمہن جو دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش کے گورنر کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے تھے کی جگہ مرکزی حکومت نے اڈیسہ کے سینئر بی جے پی رہنما وشواجیت ہری چندن کو اے پی کا گورنر مقرر کیا۔
وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی، ان کی کابینہ کے رفقا اور آل انڈیا سرویسس کے عہدیداروں نے وجئے واڑہ میں منعقدہ الوداعی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر نرسمہن اور ان کی اہلیہ کو تہنیت پیش کی گئی۔
نرسمہن نے 27 دسمبر2009کو متحدہ آندھراپردیش کے گورنر کے طور پر ذمہ داری سنبھالی تھی۔وہ متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بھی دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی کے مشترکہ گورنر کے طور پر ذمہ داری سنبھالے ہوئے تھے۔
نرسمہن اب صرف تلنگانہ کے گورنر کے طورپر برقرار رہیں گے۔ اے پی کے ان کے جانشین کے وشواجیت ہری چندن 24جولائی کو اے پی کے نئے گورنر کے طورپر حلف لیں گے۔
اس موقع پر نرسمہن جو آندھراپردیش کیڈر کے سابق آئی پی ایس عہدیدار تھے نے پرانی یادوں کو تازہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی ایس عہدیدار کے طورپر انہوں نے اے پی کے ہی اننت پور ضلع میں تربیت حاصل کی تھی۔ ان کی پہلی تعیناتی اے پی کے ضلع کرنول کے نندیال میں ہوئی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے پرکاشم ضلع کے ایس پی کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھی۔
نرسمہن نے کہا کہ وہ تقریباً ساڑھے نو برس تک گورنر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آندھراپردیش سے ان کا عجیب و غریب تعلق ہے۔
انہوں نے اے پی کے عوام کی محبت پر ان سے اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان سے اگر دانستہ یا غیر دانستہ کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہو تو انہیں معاف کریں۔ نرسمہن نے وزیراعلی جگن موہن کی ستائش کی اور کہا کہ وہ رشوت سے پاک نظم و نسق فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جگن اپنے طویل سیاسی سفر کے دوران تاریخ رقم کریں گے۔ اس موقع پر جگن نے کہا کہ گورنر نے ان کے والد کی طرح رول ادا کرتے ہوئے ان کی رہنمائی کی۔ انہیں یقین تھا کہ آئندہ پانچ سال تک وہ ریاست کے گورنر رہیں گے لیکن وہ سبکدوش ہوگئے۔ ریاست اے پی نرسمہن کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔