اسی برس کی منگماں نامی خاتون کی کہانی رواں برس مئی میں سامنے آئی تھی جب میڈیا نے تاڑے پلی پولیس اسٹیشن کے احاطہ میں ملازمین پولیس کے ساتھ اس ضعیف خاتون کو ہم آہنگی کے ساتھ دیکھا۔
وہ تقریبا چار دہائیوں پہلے ضلع گنٹور میں آئی تھی اور تب ہی سے پولیس اسٹیشن کے عقب میں بنے شیڈ میں مقیم تھیں۔
ضعیف العمری کے سوا منگماں کو کوئی دوسری بیماری نہیں تھی، پولیس ملازمین نے اس خاتون کی آخری رسومات کے لیے رقم جمع کی۔
سرکل انسپکٹر، سب انسپکٹر اور اسٹیشن کے دیگر موظف عہدیداروں نے اس خاتون کو خراج پیش کیا۔
کانسٹیبل ترومل راو نے کہا کہ' منگماں اور ان کے درمیان ماں بیٹے جیسے تعلقات تھے۔وہ جو کچھ بھی کھانا ان کے لیے لاتے وہ کھالیتی تھیں اور انھوں نے کبھی اس پر انکار نہیں کیا۔
پولیس نے اس بات کی کافی کوشش کی کہ یہ پتہ چلے کہ منگماں کہاں سے آئی ہے۔یہ خاتون پولیس کو تاڑے پلی ریلوے اسٹیشن کے قریب ملی تھی۔اس کے خاندان کا اتہ پتہ نہیں چل سکا۔
منگماں،قوت گویائی سے محروم تھی،تب ہی سے وہ پولیس اسٹیشن کے عقب کے شیڈ میں رہا کرتی تھی۔پولیس نے اس کانام بھاناوتھ منگماں رکھ دیا تھا۔اس کو پیار سے منگماں پکاراجاتا تھا۔
پولیس اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اس خاتون کا تعلق اس گاوں سے نہیں ہے۔بعض کا کہنا ہے کہ اس کے رشتہ دار قریبی فیکٹری میں کام کرتے ہیں تاہم اس کی تلاش کے لیے کوئی بھی نہیں آیا۔جب ہم نے دیکھا کہ ہماری کوششیں رائیگاں ثابت ہورہی ہیں تو ہم نے پولیس اسٹیشن کے پیچھے ایک شیڈ بناڈالا جہاں وہ مقیم تھی اور پولیس اسٹیشن کے کام میں مدد کرتی تھی۔
وہ پولیس اسٹیشن میں پانی بھرتی، پولیس اسٹیشن کی صفائی کاکام کرتی۔اگرچہ کہ وہ بات نہیں کرسکتی تھی تاہم وہ اپنی خود کی زبان میں پولیس ملازمین سے بات کرتی تھی۔
تاڑے پلی پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے کہاکہ وہ پولیس اسٹیشن میں شکایت کرنے کے لیے آنے والے شکایت کنندگان بالخصوص خواتین کی کافی مدد کرتی، وہ ان کو پانی پلاتی اور شکایت کرنے میں مدد دیتی۔وہ پولیس ملازمین سے اشاروں کی زبان میں پوچھتی کہ آیا انہوں نے کھانا کھایا ہے؟ منگماں کی کمی اب پولیس اسٹیشن کے تمام اسٹاف کو محسوس ہونے لگی ہے۔