قانونی ماہرین کے مطابق مختص بل کو ریاستی قانون ساز کونسل میں منظوری کے بغیر حکومت کو سرکاری خزانے سے رقم کی صولی ممکن نہیں ہے۔
اگرچہ کہ 2020-21 بجٹ بل منظور کرنے کےلیے ریاستی مقننہ کا دو روزہ اجلاس گذشتہ ہفتہ منعقد ہوا تھا لیکن بل کو ایوان بالا کی منظوری کے بغیر ہی 17 جون کی اجلاس کی کاروائی کو ملتوی کردیا گیا۔
بجٹ بل کو قانون ساز کونسل میں پیش نہیں کیا گیا کیونکہ ایوان میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور اپوزیشن تلگودیشم پارٹی کے اراکین کے درمیان ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی تھی تاہم ڈپٹی چیرمین آر سبرامنیم جو کرسی صدارت پر تھے انہوں نے ایوان کی کاروائی کو غیرمعینہ مدت کےلیے ملتوی کردیا۔
ریاست کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب بجٹ اجلاس کے دوران کونسل کے ذریعہ تخصیص بل کو منظور نہیں کیا گیا۔
اب یہ بحث شروع ہوگئی کہ آیا حکومت کو انتظامی اخراجات اور فلاحی منصوبوں کی عمل آوری کےلیے سرکاری خزانے سے مالیہ کی فراہمی یں رکاوٹیں پیش آسکتی ہیں۔
وزیراعلیٰ کے ذرائع نے بتایا کہ 17 جون کی شب کونسل میں پیش آئے واقعہ سے گورنر کو آگاہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تخصیص بل کو منظوری نہیں مل سکی ہے۔
وائی ایس آر سی پی رہنماؤں کے مطابق آرٹیکل 198(5) کے تحت اگر منی بل کو کونسل میں منظور نہیں کیا جاسکا تو 14 دن کے بعد اس منظور کیا جاسکتا ہے۔ تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 198(5) کا نفاظ تبھی ممکن ہے جب بل ایوان میں پیش کیا جائے۔ وکیل جندھیالا روی کا کہنا ہے کہ ’بل کونسل میں پیں نہیں کیا گیا تھا، اسی لیے اسے 14 دن کے بعد منظور شدہ نہیں سمجھا جاسکتا ہے‘۔