کسانوں کے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین شامل ہیں۔
آج بھی کسانوں نے ریاستی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
کسانوں اور خواتین نے ریاست کے لئے ایک دارالحکومت کے مسئلہ پر مضمون نویسی کے مقابلے کا اہتمام کیا اور بہتر مظاہرہ کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ریاست میں تین دارالحکومتوں کے قدم کو واپس لینے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے امراوتی کو انتظامی دارالحکومت کے طورپر برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئےوزیراعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی پر زور دیا کہ ریاست کے لیے تین دارالحکومتوں کی ضرورت نہیں ہے اورایک ریاست ایک دارالحکومت ہی کافی ہے۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے نئے دارالحکومت کے لئے انہوں نے اپنی اراضی دی تھی۔
تاہم موجودہ ریاستی حکومت نے ریاست میں تین دارالحکومت بنانے کا قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کو ہائی کورٹ سے انصاف ملے گا۔
اس کے ساتھ ہی انھوں نےدعویٰ کیا کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے ۔
خیال رہے کہ 29ہزار کسانوں نے 33ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے۔
ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ریاست کے کسانوں کے ساتھ دغابازی کی ہے۔