وادی کشمیر میں بزرگوں کی خانقاہوں اور اولیائےکرام کا یمیشہ چرچا رہا ہے۔ یہاں کے شمال و جنوب میں اولیائے کرام و صوفیائے کرام کے مزارات موجود ہیں۔ عرف عام میں کشمیر کو پیر واری بھی کہا جاتا ہے۔
تبلیغ اسلام کے مقصد سے یہاں پہنچے صوفیائے کرام میں حضرت سخی زین الدین علیہ الرحمہ بھی قابل ذکر ہیں، جنکا شمار کشمیر پہنچے چند اولیائے کرام میں ہوتا ہے۔
وہ خطہ چناب کی دشوار پہاڑیوں سے وادی کشمیر پہنچے تھے اس دوران انہوں نے مختلف مقامات پر عبادت و ریاضت کی اور آخر میں جنوبی کشمیر کے عشمقام کو اپنا مسکن بنایا اور وہیں ان کا انتقال بھی ہوا۔
وہ اپنی عبادت گاہوں کے باعث بھی تاریخ میں یاد کئے گئے کیونکہ انہوں نے جن مقامات پر عبادت کی اور قیام کیا ان جگہوں پر عام آدمی کی رسائی ناممکن تھی کیونکہ یہ جگہیں پہاڑوں پر تھی اور اکثر مقامات غار کی شکلوں میں تھے۔
انہی مقام میں سے ایک سیاحتی مقام پہلگام سے دو کلو میٹر دور سر بل کے مقام پر ہے، جہاں حضرت سخی زین الدین علیہ الرحمہ نے کافی سالوں تک عبادت کی اور آج سینکڑوں سال گزرنے کے باوجود بھی ہر ایک سیاح پہلگام جاتے ہوئے اس جگہ پر اپنی حاضری دیتے ہیں۔
یہاں تک کہ غیر مقامی اور غیر مسلم سیاح بھی پہلگام آکر اس جگہ پر کھنچے چلے آتے ہیں اور ولی کامل کی اس عبادت گاہ پر حاضری دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس جگہ پر سالانہ عرس کا انعقاد ہوتا ہے۔ یہاں پر لنگر کا بھی اہتمام ہوتا ہے جس میں ضلع بھر سے آئے ہوئے زائرین حاضری دیتے ہیں۔ مذکورہ جگہ کی دیکھ ریکھ کے لئے جموں کشمیر وقف بورڑ کے ملازمین تعینات ہیں۔
وہیں دوسری طرف رواں سال یہ مقام بھی کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے سنسان نظر آ رہا ہے۔
حضرت زین الدین رحمتہ اللہ علیہ کی مزار ضلع اننت ناگ سے تیس کلو میٹر دور عشمقمام میں واقع ہے جو پہلگام کے ہل اسٹیشن سے تقریبا 20 کلو میٹر پہلے سحر انگیز وادی لددر کے عین اوپر ایک ٹیلے پر واقع ہے۔ مزار پر جانے والی سڑک اننت ناگ پہلگام میں روڈ سے دائیں مڑ کر جاتی ہے۔
سربل عبادت گاہ پر کشمیر کے لوگ جب سیر و سیاحت کے لئے پہلگام جاتے تھے تو وہ حاضری کے لئے ان کی عبادت گاہ پر جاتے تھے۔ اس کے علاوہ امر ناتھ یاترا پر جانے والے یاتریوں کی بھی اچھی تعداد اس عبادت گاہ پر اپنی حاضری دینے آتے تھے۔