وادی کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڈہ میں معذور افراد کے عالمی دن پر ہیومنٹی ویلفیئر آرگنائزیشن کی جانب سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ہیومنٹی ویلفیئر آرگنائزیشن کے ذریعہ تربیت پانے والے نابینا بچوں نے کے علاوہ متعدد معذور افراد نے شرکت کی۔
معذور افراد کے مطابق زمینی سطح پر حکومت کی جانب معزور افراد کے لیے کچھ خاص قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے، جس کی سب سے بڑی دلیل یہ کہ کشمیر میں نابینا بچوں کے لیے ابھی تک کوئی اسکول قائم نہیں کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایسے افراد کے لیے کوئی ریزرویشن بھی نہیں رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے سرکاری دفاتر میں متعدد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تقریب میں خطاب کرنے والے مقررین نے کہا کہ معذور افراد کو بااختیار بنانے کے لیے مرکزی حکومت کے معزور بچوں کے حق میں ایسے اقدامات اٹھانے چاہیے جس سے کہ جسمانی طور پر معزور بچے اپنے آپ کو کسی سے کمتر نہ سمجھیں۔
تقریب میں جنوبی کشمیر کے ڈی آئی جی اتل گوئل، میونسپل کمیٹی چیئرپرسن شاہینہ نداف مہمان خصوصی کے طور کے علاوہ ہیومنٹی ویلفیئر آرگنائزیشن کے چیئرمین جاوید احمد ٹاک سمیت متعدد لوگ بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ ہر سال 3دسمبر کو یو این او کی جانب سے پوری دنیا میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس دن کی مناسبت سے دنیا کے مختلف ممالک میں معذور افراد کے مسائل، ان کی تعلیم و تربیت اور انہیں معاشرے کے دیگر افراد کے برابر لانے کے لیے مختلف قسم کے پروگرام ، سیمینار، محفلیں اور ریلیاں منعقد کی جاتی ہیں، جن کے ذریعے خصوصی افراد کے مسائل سے آگاہی اور ان کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کے متعلق آگاہی حاصل کرتے ہیں۔
سنہ 1992 حتمی فیصلہ کیا گیا کہ 3دسمبر کو ہر سال پوری دنیا میں معذور افراد کا عالمی دن کی حیثیت سے منایا جائے گا، اس اعلان کے ساتھ ہی یو این او کی جنرل اسمبلی نے 1992میں ایک اہم تقریب منعقد کر کے اس دن کو منانے کے اغراض و مقاصد بھی بیان کیے۔
اول یہ کہ دنیا کے تمام ممالک 3دسمبر کو عالمی یوم معذور کی مناسبت سے منانے کے پابند ہونگے۔
دوسرا یہ کہ عام افراد کو اس دن کے حوالے سے معذور افراد کے متعلق شعور و آگاہی دی جائے گی تاکہ وہ خصوصی افراد کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
تیسرا یہ کہ اس دن کو منانے کا مقصد معذور افرا دکے مسائل کو اجاگر کرنا اور عام لوگوں کو سمجھانا۔
چوتھا یہ کہ معذور افراد کے بنیادی حقوق کا خیال رکھنا۔
پانچواں یہ کہ عام آدمی کو معذور افراد کے ساتھ سیاسی سماجی معاشرتی اور اخلاقی تعلقات بحال رکھنا۔
چھٹا یہ کہ معذور افراد کے لیے مالی معاونت کرنا اور ان کو روزگار فراہم کرنا۔
ساتواں یہ کہ زندگی کے ہر پلیٹ فارم میں ان کی حوصلہ افزائی کرنا۔
آٹھواں یہ کہ معذور افراد کے ساتھ پیش آنے والی معاشرتی نا انصافیوں کو دور کرنا۔
نواں یہ کہ انہیں ایسا ماحول محیا کرنا کہ وہ احساس کمتری کا شکار نہ ہو جائیں۔
دسواں یہ کہ معذور افراد کی زندگی کو بہتر سے بہتر بنایا جائے گا۔