جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں انشن، مڈوا اور واڈون تین بڑے ایسے علاقے ہیں جہاں تقریباً 20 ہزار سے زائد افراد مقیم ہیں۔
ان علاقوں میں اُن سب بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جو ضروریات زندگی کے لئے درکار ہیں۔ اُن چیزوں کو پُر کرنے کے لئے کثیر آبادی کو کڑی مشقت کرنی پڑتی ہے۔
کئی دہائیوں سے تحصیل کوکرناگ کے مقامی لوگ گاؤں میں سڑک نہ ہونے کے سبب گھوڑں اور خچروں پر لاد کر ضروریات کا سامان گھروں تک پہنچاتے تھے۔
تاہم چند برسوں سے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کی جانب سے مذکورہ علاقوں کے لئے رابطہ سڑک پر کام کرنے کا سلسلہ شدومد سے جاری ہے۔
گاورن گاؤں کے لوگوں کا ماننا ہے 'گزشتہ برسوں کے مقابل رواں سال سے رابطہ سڑک پر اطمینان بخش کام ہو رہا ہے'۔
لوگوں کا کہنا ہے 'رابطہ سڑک کی تعمیر سے علاقہ کے بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونگے۔ جس سے ان پسماندہ علاقوں میں قیام پزیر لوگوں کی کفالت ہو سکے گی'۔
خستہ حال اور تنگ رابطہ سڑک کی وجہ سے خاص کر موسم سرما کے دوران سال میں تقریبا چھ ماہ مذکورہ علاقوں کا ریاست اور دنیا کے ساتھ رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ علاقہ کے لوگ قبل از وقت چھ ماہ کا راشن گھروں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ تاہم جب بھی کوئی ایمرجنسی پیش آتی ہے، علاقے کے لوگوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
لہذا مقامی لوگوں کی دیرینہ مانگ تھی کہ رابطہ سڑک کو ہر موسم میں آمدو رفت کے قابل بنایا جائے۔ لوگوں کی دیرینہ مانگ کے پیش نظر حکومت کی جانب سے مذکورہ رابطہ سڑک کے تعمیری اور مرمت کے کام میں کافی تیزی لاتے ہوئے اسے موسم سرما سے قبل مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پی ایم جی ایس وائی کے جے ای ارشد احمد کا کہنا ہے '60 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی 40 کلومیٹر سڑک، دیسو مرگن ٹاپ پروجیکٹ میں بیس کلومیٹر پہلے ہی میکڈامائزڈ کا کام مکمل ہو چکا ہے اور رواں برس میں مزید دس کلومیٹر کو میکڈامائز کیا جائے گا'۔
سمندر سے 13000 فٹ کی بلندی پر واقع مرگن ٹاپ جو اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے۔ لیکن یہ خوبصورت قدرتی منظر رابطہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے مقامی اور غیر ریاستی سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہے۔