ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں گرمیوں کے ان ایام میں پینے کے صاف پانی کی قلت ہے۔ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے لوگ ندی نالوں کا گندہ پانی پیینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے علاقہ میں وبائی بیماریاں پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہے۔ پینے کے لئے ندی نالوں کا آلودہ پانی بھی روزانہ کافی دور سے لانا پڑتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جل شکتی علاقے میں پانی کی سپلائی بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔
علاقہ میں پینے کے پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ جل شکتی کی جانب سے سنہ 2013 میں، این آر ٹی ڈبلیو پی، اسکیم کے تحت ایک لفٹ قائم کیا ہے۔ تاہم پروجیکٹ کو اراضی فراہم کرنے والے شخص اور محکمہ جل شکتی کے درمیان تنازع ہونے کے سبب اسکیم گزشتہ سات برسوں کے دوران چالو نہ ہو سکی۔ جس کا خامیازہ علاقہ کی کثیر آبادی کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ اُس وقت محکمہ نے اراضی کے عوض زمین مہیا کرنے والے سے سرکاری نوکری فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ جس کے لئے انہوں نے تمام کاغذی کاروائی بھی مکمل کی ہے۔ تاہم سات برس گزر جانے کے باوجود انہیں نوکری فراہم نہیں کی گئی۔ جس کے سبب وہ لفٹ کو چالو کرنے سے روکنے کے لئے مجبور ہو گئے۔
ادھر محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر فیاض احمد نے یقین دہانی کرائی کہ پروجیکٹ کو چند روز کے اندر چالو کیا جائے گا۔ جس کے لئے متعلقہ محکمہ کی جانب سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے اراضی مالکان کی تمام فارملٹی مکمل کی گئی ہے تاہم حکومت کی جانب سے انہیں نوکری فراہم کرنے کا ابھی تک کوئی بھی آرڈر موصول نہیں ہوا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ گرمی کے ایام میں براری آنگن کے لوگوں کو انتظامیہ کس طرح صاف پانی مہیہ کراتی ہے۔