اننت ناگ (جموں کشمیر): وادی کشمیر دریائوں،آبشاروں، جھیلوں اور ندی نالوں کی سرزمین ہے اور اس خطے میں ایسے آبی ذخائر موجود ہیں جو سخت خشک موسم کے باوجود بھی تر اور ان میں پانی کا بہائو برقرار رہتا ہے، لیکن پانی کی اس بہتات کے باوجود بھی اس خطے میں پانی کی عدم دستیابی میں دن بدن اضافہ ہو رہا۔ جبکہ حکومت کی عدم توجہی اور لوگوں کی بے حسی کے سبب یہ صاف و شفاف آبی ذخائر آلودہ ہو رہے ہیں، جن میں جنوبی کشمیر کے وترسو، شانگس علاقے کے بیچوں بیچ بہنے والی ندی بھی شامل ہے۔
وترسو، شانگس علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بتایا کہ علاقے کے بیچوں بیچ ایک ندی بہتی ہی جس کا پانی ماضی قریب میں انتہائی میٹھا اور صاف و شفاف تھا۔ لوگوں نے ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارا علاقہ مشہور سیاحتی مقام چھتہ بل سے چند ہی کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے اور چھتہ بل کے خوبصورت آبشاروں کا شفاف پانی اسی ندی سے ہوکر گزرتا ہے۔ لوگ اسی پانی کو پینے کے ساتھ ساتھ دیگر ضروریات زندگی کے کاموں میں بھی استعمال میں لاتے تھے، لیکن پچھلے کچھ عرصے سے یہی ندی اس علاقے کے لوگوں کے لیے بیماریوں کا باعث بن چکی ہے۔‘‘
مقامی باشندوں نے بتایا کہ لوگ گھروں کا سارا کوڑا کرکٹ اسی ندی میں انڈیل دیتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ گھروں سے نکلنے والا فضلہ بھی اسی ندی کی بہایا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اس ندی میں بہنے والا پانی استعمال کے قابل نہیں رہا۔ لوگوں کے مطابق ’’جس پانی میں اس علاقے کے لوگ نہایا کرتے تھے اب اس پانی سے ہاتھ صاف کرنے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔‘‘ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ کوڑا کرکٹ ندی میں پھینکے کا عمل قصبہ جات میں ہی دیکھنے کو ملتا تھا اور گاؤں دیہات میں ندی نالوں کا پانی صاف و شفاف ہوتا تھا، تاہم اب وقت گزرنے کے ساتھ ہی گاؤں دیہات میں بہنے والے ندی نالے بھی اب کوڑے دان میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ دو دہائی قبل وترسو علاقےکے لوگ ندی نالوں کے بہتے پانی کو پینے اور دیگر روز مرہ کے کاموں کے استعمال میں لایا کرتے تھے اور لوگ اتنے حساس تھے کہ آب رواں یا چشموں وجھیلوں میں کوڑا کرکٹ اور غلاظت ڈالنے میں احتیاط سے کام لیتے تھے اور اس کو گناہ عظیم سمجھا جاتا تھا لیکن اب حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ ندی نالوں کے کناروں پر بیت الخلاء تعمیر کیے جا رہے ہیں جبکہ سرکاری سطح پر بھی اس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس کے نتیجے میں آبی ذخائر کوڈے دان میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
لوگوں نے حکام کو بھی مورد الزام ٹھہرایا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ عوام کی جانب سے کوتاہی کے ساتھ ساتھ اس کے لیے حکومتی ادارے بھی قصوروار ہیں جنہوں نے اس ضمن میں کبھی بھی اقدامات نہیں اٹھائے۔ لوگوں کے مطابق ’’اب اس ندی کا پانی اتنا غلیظ ہو چکا ہے کہ یہ ہمارے لئے حرام بن چکا ہے اور اس کے استعمال سے مہلک بیماریاں اپنا جال بچھا رہی ہیں۔‘‘ لوگوں نے بتایا کہ اس عظیم نعمت کی بے قدری کا خمیازہ بھی لوگوں کو ہی اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا : ’’کھیتی باڑی کے سیزن میں بھی پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کھیتوں کی سینچائی نہیں ہو پارہی ہے جبکہ پانی کی بہتات اور ذخائر موجود ہیں لیکن سسٹم کی خرابی کے باعث تمام سہولیات ماند پڑی ہیں۔‘‘
اس سلسلے میں انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پینے اور کھیتوں کی سینچائی کیلئے ندی نالوں کے بہتے پانی کی صاف صفائی کو یقینی بنانے کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ تاکہ لوگوں کی مشکلات کم ہوں اور قدرتی سرمایہ بھی محفوظ رہ سکے۔
مزید پڑھیں: بانڈی پورہ: نالے میں کوڑا ڈالنے سے بیماریاں پھیلنے کے امکان
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بی ڈی او، شانگس، عادل اقبال سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ’’بار بار گزارشات کے باوجود بھی لوگ عمل پیرا نہیں ہو رہے ہیں۔ ہم نے بہت بار شانگس کے مختلف علاقوں کے لوگوں کو اشتہارات کے ذریعے مطلع کیا، لیکن لوگ بدستور لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اب ہم روزانہ جانچ پڑتال کے لئے اپنی ٹیم علاقے کی جانب روانہ کریں گے اور ملوث لوگوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ جن جگہوں پر کوڑا کرکٹ وغلاظت ڈالا جاتا ہے وہاں پر سی سی ٹی وی نصب کئے جائیں گے تاکہ اس عمل پر پوری طرح سے قابو کرنے کی کوشش کی جا سکے تاکہ ہمارے دریائوں اور ندی نالوں کو پاک و صاف رکھا جا سکے۔