ETV Bharat / state

Water Mills a Dying Heritage: پن چکیاں دور جدید میں معدوم کیوں؟

author img

By

Published : Jul 30, 2022, 6:16 PM IST

پن چکی جسے کشمیری میں ’آبہء گریٹہء‘‘ کہتے ہیں، پانی کے تیز بہاؤ اور پریشر سے چلتی ہے۔ پن چکی کو عموماً ایسی نہروں اور نالوں کے قریب نصب کیا جاتا ہے جہاں پانی کی مقدار بھی زیادہ ہو اور بہاؤ بھی تیز ہو۔ پن چکی قلیل رقم اور چھوٹی اراضی پر بھی قائم کی جا سکتی ہے۔Watermills in Kashmir

water-mills-aab-e-gratte-in-kashmir-a-dying-heritage-in-kashmir
پن چکیاں دور جدید میں معدوم کیوں؟

کوکرناگ: تیز رفتار وقت کے ساتھ ساتھ جہاں نئی ٹیکنالوجی کا خوب استعمال ہو رہا ہے وہیں یہ بات بھی عیاں ہے کہ وادی کی نئی نسل کے لئے قدیم ثقافت محض کتابوں کے اوراق تک ہی محدود رہنے والی ہے۔ کشمیر کے ماضی کو دیکھا جائے تو پانی سے چلنے والی چکیاں یعنی '' گرٹھ'' وادی کی ثقافت کا اہم حصہ رہی ہیں اور اب تیز رفتار وقت کے ساتھ ساتھ پن چکیاں اب وادی کے چند علاقوں میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔ وادی کے بیشتر مقامات پر پانی سے چلنے والی چکیاں دور حاضر میں اپنی ویرانیاں اپنے آپ بیان کر رہی ہیں کیونکہ تیز رفتار وقت، بڑھتی ہوئی آبادی اور نئی ٹیکنالوجی کی مار پن چکی پر بھاری پڑ رہی ہے۔Watermills in Kashmir on Verge of Extinction

پن چکیاں دور جدید میں معدوم کیوں؟

ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے اکثر علاقوں میں آج بھی پانی سے چلنے والی چکیاں پائی جاتی ہیں، تاہم بدقسمتی سے پن چکی اپنی آخری سانسیں گن رہی ہیں۔ پرانے رمانے میں وادی میں پانی سے چلنے والی چکیوں کا خوب استعمال ہوا کرتا تھا، تاہم دور جدید میں اُن چکیوں کی جگہ اب مختلف مشینوں اور کارخانوں نے لی۔ Watermills on Verge of Extinction

مقامی لوگوں کے مطابق ایک دہائی قبل پن چکیوں پر جا کر لوگ مکی، چاول اور کھانے پینے کی اشیاء پسواتے تھے اور ان چکیوں کے آٹے میں لزت اور بے حد مٹھاس ہوتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اب ان چکیوں کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ بڑھتی آبادی کی وجہ سے زمین سکڑ گئی جس کی وجہ سے کھیتی کے لیے استعمال میں لانے والی اراضی کم ہوئی ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق دور جدید میں کم اراضی پر کھیتی، نئی ٹیکنالوجی کے ایجاد اور نئی نسل کو اس ورثہ کی طرف توجہ نہ دینا مختلف وجاہات ہے جن سے پن چکیوں آخری دہلیز پر پہنچ چکی ہیں۔ وادی کشمیر میں سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب نے ان چکیوں کا وجود ہی مٹا دیا، حالانکہ اُس تباہ کن سیلاب کے بعد اگرچہ کئی افراد نے پھر سے چکیوں کا ڈھانچہ کھڑا کیا تاہم کام کم ہونے کے سبب بیشتر چکیاں بے کار پڑی رہتی ہیں۔ Kashmir Flood 2014

مزید پڑھیں:

Watermills on Verge of Extinction: کشمیر میں پن چکیاں معدوم ہونے کے درپے

پن چکی جسے کشمیری میں ’آبہء گریٹہء‘‘ کہتے ہیں، پانی کے تیز بہاؤ اور پریشر سے چلتی ہے۔ پن چکی کو عموماً ایسی نہروں اور نالوں کے قریب نصب کیا جاتا ہے جہاں پانی کی مقدار بھی زیادہ ہو اور بہاؤ بھی تیز ہو۔ Kashmir Watermills پن چکی قلیل رقم اور چھوٹی اراضی پر بھی قائم کی جا سکتی ہے۔

کوکرناگ: تیز رفتار وقت کے ساتھ ساتھ جہاں نئی ٹیکنالوجی کا خوب استعمال ہو رہا ہے وہیں یہ بات بھی عیاں ہے کہ وادی کی نئی نسل کے لئے قدیم ثقافت محض کتابوں کے اوراق تک ہی محدود رہنے والی ہے۔ کشمیر کے ماضی کو دیکھا جائے تو پانی سے چلنے والی چکیاں یعنی '' گرٹھ'' وادی کی ثقافت کا اہم حصہ رہی ہیں اور اب تیز رفتار وقت کے ساتھ ساتھ پن چکیاں اب وادی کے چند علاقوں میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔ وادی کے بیشتر مقامات پر پانی سے چلنے والی چکیاں دور حاضر میں اپنی ویرانیاں اپنے آپ بیان کر رہی ہیں کیونکہ تیز رفتار وقت، بڑھتی ہوئی آبادی اور نئی ٹیکنالوجی کی مار پن چکی پر بھاری پڑ رہی ہے۔Watermills in Kashmir on Verge of Extinction

پن چکیاں دور جدید میں معدوم کیوں؟

ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے اکثر علاقوں میں آج بھی پانی سے چلنے والی چکیاں پائی جاتی ہیں، تاہم بدقسمتی سے پن چکی اپنی آخری سانسیں گن رہی ہیں۔ پرانے رمانے میں وادی میں پانی سے چلنے والی چکیوں کا خوب استعمال ہوا کرتا تھا، تاہم دور جدید میں اُن چکیوں کی جگہ اب مختلف مشینوں اور کارخانوں نے لی۔ Watermills on Verge of Extinction

مقامی لوگوں کے مطابق ایک دہائی قبل پن چکیوں پر جا کر لوگ مکی، چاول اور کھانے پینے کی اشیاء پسواتے تھے اور ان چکیوں کے آٹے میں لزت اور بے حد مٹھاس ہوتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اب ان چکیوں کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ بڑھتی آبادی کی وجہ سے زمین سکڑ گئی جس کی وجہ سے کھیتی کے لیے استعمال میں لانے والی اراضی کم ہوئی ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق دور جدید میں کم اراضی پر کھیتی، نئی ٹیکنالوجی کے ایجاد اور نئی نسل کو اس ورثہ کی طرف توجہ نہ دینا مختلف وجاہات ہے جن سے پن چکیوں آخری دہلیز پر پہنچ چکی ہیں۔ وادی کشمیر میں سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب نے ان چکیوں کا وجود ہی مٹا دیا، حالانکہ اُس تباہ کن سیلاب کے بعد اگرچہ کئی افراد نے پھر سے چکیوں کا ڈھانچہ کھڑا کیا تاہم کام کم ہونے کے سبب بیشتر چکیاں بے کار پڑی رہتی ہیں۔ Kashmir Flood 2014

مزید پڑھیں:

Watermills on Verge of Extinction: کشمیر میں پن چکیاں معدوم ہونے کے درپے

پن چکی جسے کشمیری میں ’آبہء گریٹہء‘‘ کہتے ہیں، پانی کے تیز بہاؤ اور پریشر سے چلتی ہے۔ پن چکی کو عموماً ایسی نہروں اور نالوں کے قریب نصب کیا جاتا ہے جہاں پانی کی مقدار بھی زیادہ ہو اور بہاؤ بھی تیز ہو۔ Kashmir Watermills پن چکی قلیل رقم اور چھوٹی اراضی پر بھی قائم کی جا سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.