حلقہ انتخاب بجبہاڈہ سے محض 11 کلو میٹر کی دوری پر قائم ڈدو مرہامہ کے لوگ پینے کے صاف پانی کی سہولیت سے مہروم ہے۔ حالانکہ چند سال قبل سرکار کی جانب سے کروڑوں روپئے صرف کرکے واٹر فلٹریشن پلانٹ تعمیر کیا گیا ہے، تاکہ قصبہ کے بیشتر علاقہ جات کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے۔
اننت ناگ کے ڈورہ مرہامہ میں صاف پانی کی عدم دستیابی مقامی لوگوں کے مطابق اس واٹر سپلائی پلانٹ میں پینے کا پانی دریائے لیدروں سے فراہم ہوتا ہے، اُنہوں نے کہا کہ اس واٹر پلانٹ سے لوگوں کو کبھی کبھار پانی حاصل ہوتا ہے، جبکہ اکثر اوقات میں اس ٹنکی کا پانی لوگوں کو فراہم نہیں کیا جاتا، اُنہوں نے کہا کہ اس پانی کو لوگ بلا وجہ پیچھے سے کاٹ دیتے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جل شکتی لیت و لیل سے کام لے رہے ہیں، حلانکہ اس پروجیکٹ پر ابھی تک کروڑوں روپئے صرف کئے جا چکے ہیں، لیکن اُس کے باوجود بھی لوگوں کو کوئی خاص فائدہ نہیں ملا، مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر اس ٹنکی میں باقائدگی سے پیچھے سے پانی آ جاتا تو شاید لوگوں کو پینے کا پانی میسر ہو جاتا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگ محکمہ جل شکتی کے ملازمین کو ہی پکڑتے ہیں جبکہ اس ٹنکی میں پانی پیچھے سے ہی بند کیا جاتا ہے۔ سرینگر میں پارکنگ نہ ہونے پر ٹریفک پولیس کی مبینہ زیادتیاں
اس معاملے کو لیکر جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ جل شکتی کے دفتر کا رُخ کیا، تو وہاں پر موجود جونیئر انجینئر بشیر احمد نے کہا کہ پانی اُس وقت بند کیا جاتا ہے جب پیچھے سے کبھی پائپ لائن کو نقصان پہنچتا ہے، اُنہوں نے کہا کہ اگر محکمہ کسی کو پائپ لائن کاٹتے ہوئے پائے تو اُسے کانون کے دائرے میں لایا جائے گا اور اُس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔