اننت ناگ: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مختلف طبقے کے لوگ رہتے ہیں، جن میں ایک طبقہ گجر بکروال بھی ہے۔ عام طور پر اونچے پہاڑوں، جنگلاتی علاقوں اور چراگاہوں میں رہنے والی یہ آبادی اپنی زندگی میں کافی جدوجہد کرتی ہے کیونکہ ایسے علاقوں میں بنیادی سہولیات کا کافی فقدان رہتا ہے۔ گجر و بکروال قبیلے کی اگر بات کی جائے تو تو یہ قبیلہ تعلیم کے میدان میں کافی پسماندہ ہے لیکن دور حاضر میں اس قبیلے کے کئی افراد نے تعلیم میں دلچسپی دکھا کر جموں و کشمیر میں منفرد مقام حاصل کیا۔ Gujjars And Bakerwals In JK
حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے پاناڈ نامی گجر بستی کافی پسماندہ بستی ہے۔ علاقہ میں بنیادی سہولیات کا کافی فقدان ہے۔ علاقہ میں نا ہی سڑک، بجلی پانی جیسی سہولیت ہے، اور نا ہی ٹرانسپورٹ اور موبائل کمونکیشن جیسی سہولیات۔وہیں مذکورہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے طفیل نامی نوجوان نے حال ہی میں آئی آئی ٹی منڈی ہماچل پردیش میں سلیکشن حاصل کرکے علاقہ کا نام روشن کیا۔Tribal Boy Selected In IIT Mandi
طفیل کے والد پیشے سے ایک مزدور ہیں لیکن اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے انہوں نے کوئی کمی باقی نہیں رکھی۔ طفیل کے والد کہتے ہے کہ اپنے بچوں کی پڑھائی کے لیے انہوں نے بہت محنت کی کیونکہ ان کے گھر کے وسائل کافی محدود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ایک بیٹا کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے، اور دوسرے نے آئی آئی ٹی میں سلیکشن حاصل کی۔
مزید پڑھیں: آئی آئی ٹی گریجویٹ شبھم کمار نے سول سروسز امتحان میں ٹاپ کیا
طفیل کا کہنا ہے کہ اس مقام تک انہوں نے دن دگنی رات چھگنی محنت کی۔ علاقہ میں انٹرنیٹ سہولیت نہ ہونے کے سبب انہیں 10 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا تاکہ وہ پڑھائی کے ویڈیوز ڈیونلوڈ کر سکے اور انہیں رات بھر پڑھ سکے ۔طفیل کہتے ہے کہ ان کی اس کامیابی کے پیچھے اپنے والدین اور اساتذہ کا ہاتھ ہے۔
طفیل کہتے ہے کہ وہ مستقبل میں یو پی ایس سی میں جانا چاہتے ہے۔ اور اگر وہ کڑی مشکلات کے باوجود اس منزل تک پہنچ گئے ہیں، تو باقی نوجوان جن کے پاس تمام طرح کی سہولیات ہوتے ہے وہ کیوں نہیں پا سکتے ہےانہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھے، اگر من میں چاہ ہو تو وہ بھی کسی بھی منزل کو پا سکتے ہیں۔