شاہ فیصل کو آج صبح ایئرپورٹ سے حراست میں لیا گیا اور انہیں واپس سرینگر بھیج کر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ ترکی کے استانبول جا رہے تھے لیکن پولیس نے انہیں حراست میں لیا ہے۔
شاہ فیصل کو حراست میں لینے کے عمل کے بعد جموں و کشمیر کے پرنسپل سیکریٹری پلانگ کیمیشن روہت کانسل نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔
خبر رساں ایجنسی آے این آئی کے مطابق روہت کانسل نے کہا کہ کسی بھی طرح کی گرفتاری امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے لیا جاتا ہے، ہم کسی خاص شخص کو ذاتی طور پر نشانہ نہیں بناتے ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حثیت کو ختم کرنے سے قبل ہی وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا تھا جو آج مسلسل دسویں روز بھی جاری ہے۔
امن و امان کو بنائے رکھنے کے لیے انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت درجنوں سماجی، مذہبی اور سیاسی کارکنوں کو حراست میں لیا ہے جن میں کئی رہنماؤں کو ملک کی دوسری ریاستوں کے جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔