دراصل روہی جان کے والد محمد یوسف کے دونوں گردے خراب ہو چکے ہیں اور ان کے علاج کے لیے لاکھوں کا خرچ ہے اور وہ یہ رقم ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
محمد یوسف ایک جھونپڑی میں دو معصوم بچوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ گھریلو حالات ان کی کسمپرسی خود بیان کر رہے ہیں۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ چند ماہ قبل محمد یوسف کی اہلیہ کا بھی بیماری کی حالت میں انتقال ہو گیا۔
ان کی ایک کمسن بیٹی روہی جان پہلگام کے مشہور سیاحتی مقام بے تاب وادی میں سیاحوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کو مجبور ہے تاکہ ان کے والد کا علاج ہو سکے اور وہ اپنے والد کو چلتا پھرتا دیکھ سکے۔
گاؤں کے لوگ اگرچہ گاہے بگاہے محمد یوسف کی مدد کرتے ہیں لیکن جو مصیبت اُن پر آن پڑی ہے، اس میں ان کا مستقل ساتھ دینے والا کوئی نہیں ہے۔