ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ میں قائم ایشیا کے سب سے بڑے ٹراوٹ فش فارم میں ان دنوں ٹراوٹ مچھلیوں کی مانگ میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ محکمہ فشریز کو حالیہ دنوں تقریباً 65لاکھ روپے کا منافع حاصل ہوا ہے۔
قصابوں کی ہڑتال سے عوام کو گوشت کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کے مطابق بیمار افراد کو معالجین مٹن کا سوپ تجویز کرتے ہیں تاہم قصابوں کی ہڑتال کے باعث وادی میں مٹن کی قلت پیدا ہوئی ہے۔ جس کے سبب لوگ مچھلی کھانے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔
مٹن کی عدم دستیابی کے باعث مچھلوں کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کوکرناگ کے ٹراوٹ فش فارم میں تعینات پروجیکٹ آفیسر نے بتایا کہ وادی کے مختلف علاقوں میں قائم یونٹس میں گزشتہ دنوں ٹرائوٹ مچھلیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کے بیشتر علاقوں میں ان کے یونٹس قائم ہیں، جہاں ان دنوں مچھلیوں کی مانگ میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گوشت کی قیمتوں کے حوالے سے مٹن ڈیلرز اور انتظامیہ کے درمیان رسہ کشی کے نتیجے میں قصاب مسلسل ہڑتال پر ہیں۔ اس کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ امور صارفین کی جانب سے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت 450 سے480 روپے فی کلو مقرر کرنے کے باوجود قصاب گوشت کو 600 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہے تھے، جس پر انتظامیہ نے قصابوں کی سرزنش شروع کی۔ تاہم گوشت فروشوں نے قیمت بڑھائے جانے کی مانگ کی۔
گوشت کی قیمتوں پر اتفاق نہ ہونے کے نتیجہ میں قصابوں نے اپنی دکانیں بند کرکے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے گوشت فروشوں کی دکانیں بند ہونے کے سبب وادی کشمیر میں گوشت کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
گوشت کی قلت اور مچھلیوں کی مانگ میں اضافے کے سبب محکمہ فشریز کو خاصا منافع حاصل ہو رہا ہے۔ فش فارم کوکرناگ میں تعینات افسران کے مطابق گوشت فروشوں کی ہڑتال کے باعث مچھلوں کی اچھی خاصی فروخت کے نتیجے میں محکمہ کو 65 لاکھ روپے کا منافع حاصل ہوا ہے۔