اگرچہ موجودہ دور میں مقامی سیاح خاص کر نوجوان سیرو تفریح پر جانے کے دوران گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں، تاہم رواں برس بیشتر نوجوانوں سائیکل کے ذریعہ سیاحتی مقامات کی جانب سفر کرتے نظر آرہے ہیں۔
ریاست کی گرمائی دارالحکومت سرینگر سے تعلق رکھنے والے نوجوان ناظم ہمایوں اور شہباز نے اسی طرح کی ترکیب کو بروئے کار لاتے ہوئے سائیکل کے ذریعہ سیر پر جانے کا عزم کیا۔
جھلستی گرمی کے باوجود ان نوجوان نے ایئر کنڈیشن گاڑیوں کو چھوڑ کر سائیکل پر جانے کو ترجیح دے دی اور مذکورہ نوجوانوں نے تقریباً نوے کلو میٹر کی مسافت طے کرتے ہوئے سطح سمندر سے سات ہزار دو سو فُٹ کی بلندی پر واقع شہرہ آفاق پہلگام پہنچ گئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے مذکورہ نوجوانوں نے کہا کہ وہ ہر برس پہلگام کی خوبصورت وادیوں کا لطف لینے کے لیے اپنی نجی گاڑیوں میں سوار ہو کر نکلتے تھے، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے ان کا ذہن تبدیل ہو گیا اور انہوں نے گاڑیوں کو ترک کرکے سائیکل سے سفر کرنا شروع کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سائیکل ایک واحد ایسا سفری آلہ ہے جو منزل تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ جسمانی طاقت کو تقویت دینے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے، یہی نہیں بلکہ مہنگائی کے اس دور میں سائیکل کا سفر کافی سستا ہو جاتا ہے۔
ناظم اور شہباز کا کہنا ہے کہ وہ سینکڑوں بار وادی کے مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کر چکے ہیں، تاہم وہ کبھی اتنا لطف اندوز نہیں ہوئے ہیں جتنا وہ سائیکل کے ذریعہ جانے کے بعد ہوئے ہیں
انہوں نے دیگر نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ سیرو تفریح پر جانے کے لئے سائیکل کا ہی انتخاب کریں، جس سے نہ صرف جیب کا دباؤ کم ہوگا بلکہ قدرت کے نظاروں کا لطف لینے کے ساتھ ساتھ یہ جسم کو مستحکم کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
بتا دیں کہ گزشتہ برس 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں سیاحتی سرگرمیاں معطل ہیں،جس کی وجہ سے سیاحتی شعبہ کافی متاثر ہوا ہے۔